انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے ، ابوبکر و عمر اور عثمان ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے ، اس نے حرکت کی تو آپ نے اس پر اپنا پاؤں مار کر فرمایا :’’ احد ! ٹھہر جاؤ ، تم پر ایک نبی ہے ، ایک صدیق اور دو شہید ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں مدینہ کے ایک باغ میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا ، ایک آدمی آیا اور اس نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے لیے دروازہ کھول دو ، اور اسے جنت کی بشارت دو ۔‘‘ چنانچہ میں نے اس شخص کے لیے دروازہ کھول دیا تو وہ ابوبکر ؓ تھے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق انہیں جنت کی بشارت سنائی تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی ، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے بھی دروازہ کھولنے کا کہا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے لیے بھی دروازہ کھول دو ، اور اسے بھی جنت کی بشارت سناؤ ۔‘‘ چنانچہ میں نے اس کے لیے دروازہ کھولا تو وہ عمر ؓ تھے ، میں نے نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق انہیں بھی جنت کی بشارت سنائی تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی ، پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ اس کے لیے دروازہ کھول دو اور اسے بھی جنت کی بشارت سنا دو ، ان مصائب کے بعد جن سے ان کا واسطہ پڑے گا ۔‘‘ تو وہ عثمان ؓ تھے ، میں نے نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق انہیں بتایا تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی ۔ پھر فرمایا : اللہ ہی سے مدد درکار ہے ۔ متفق علیہ ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رات مجھے خواب میں ایک مرد صالح دکھایا گیا گویا وہ ابوبکر ؓ ہیں ، جو کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ معلق ہیں ، عمر ابوبکر کے ساتھ معلق ہیں ، اور عثمان عمر کے ساتھ معلق ہیں ۔‘‘ جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اٹھے تو ہم نے کہا : مرد صالح سے مراد رسول اللہ ﷺ ہیں ، اور دوسرے جو ایک دوسرے کے ساتھ معلق ہیں ، اس سے مراد یہ ہے کہ وہ اس دین کے والی ہیں ، جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔