ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بادِصبا کے ذریعے میری نصرت کی گئی جبکہ قوم عاد بادِ دبور (مغربی ہوا) کے ذریعے ہلاک کر دی گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے گلے کا کوّا نظر آ جائے آپ تو بس تبسم فرمایا کرتے تھے ، جب آپ باد یا آندھی دیکھتے تو اس کے (خوف کے) اثرات آپ ﷺ کے چہرے پر نمایاں ہو جاتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب تیز آندھی چلتی تو نبی ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ میں اس کی خیر کا اس میں جو خیر ہے اس کا اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے اس میں جو شر ہے اس کا اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر کی تجھ سے پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اور جب آسمان پر بارش کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ ﷺ کا رنگ تبدیل ہو جاتا ، آپ کبھی گھر سے باہر آتے اور کبھی اندر جاتے ، کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے ہٹتے ، اور جب بارش ہو جاتی تو پھر آپ ﷺ سے خوف زائل ہوتا ، عائشہ ؓ نے ان کی یہ کیفیت پہچان کر آپ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! شاید کہ یہ ایسے نہ ہو جیسے قوم عاد نے کہا تھا : جب انہوں نے عذاب کو ابر کی صورت میں اپنے میدانوں کے سامنے آتے دیکھا تو کہنے لگے : یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : جب آپ بادل دیکھتے تو فرماتے :’’ اسے رحمت بنا دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ غیب کی کنجیاں پانچ ہیں ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ بے شک قیامت کا علم اسی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے ،،،،،۔‘‘ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارش نہ ہو ، بلکہ قحط سالی یہ ہے کہ تم پر بار بار بہت زیادہ بارش تو ہو لیکن زمین کوئی چیز نہ اگائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ہوا ، اللہ کی رحمت ہے کبھی یہ رحمت کے ساتھ آتی ہے اور کبھی یہ عذاب کے ساتھ ، پس اسے برا بھلا نہ کہو ، اور اس کی خیر کے متعلق درخواست کرو اور اس کے شر سے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ طلب کرو ۔ صحیح ، رواہ الشافعی و ابوداؤد و ابن ماجہ و البیھقی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے نبی ﷺ کے پاس ہوا کو ملعون کہا تو آپ نے فرمایا :’’ ہوا کو لعن طعن نہ کرو کیونکہ وہ تو حکم کی پابند ہے ، جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے جو اس کی اہل نہیں تو پھر لعنت اس شخص پر لوٹ آتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہوا کو برا بھلا نہ کہو ، پس جب تم ناگوار چیز دیکھو ، تو یوں کہو : اے اللہ ! بے شک ہم اس ہوا کی خیر ، اس میں موجود خیر ، اس چیز کی خیر کا تجھ سے سوال کرتے ہیں جس کا اسے حکم دیا گیا ہے ۔ ہم اس کے شر ، اس میں موجود شر اور جس چیز کا اسے حکم دیا گیا ، اس کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں جب کبھی بھی ہوا چلتی تو نبی ﷺ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر یوں دعا کرتے :’’ اے اللہ ! اسے رحمت بنا ، اسے عذاب نہ بنا ، اے اللہ ! اسے باد رحمت بنا اور اسے باعث عذاب ہوا نہ بنا ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے :’’ ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی ۔‘‘ اور :’’ ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی ۔‘‘ ’’ ہم نے ابر اٹھانے والی ہوائیں بھیجیں ۔‘‘ اور :’’ وہ تمہیں خوشخبری سنانے کے لیے ہوائیں بھیجتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی ﷺ آسمان پر بادل دیکھتے تو آپ اپنا کام کاج چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے اور دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! میں اس میں موجود شر میں تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ اگر وہ اسے دور کر دیتا تو آپ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے ، اور اگر بارش ہو تی تو آپ ﷺ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! ہمیں نفع مند سیرابی عطا فرما ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ اور شافعی ۔ الفاظ امام شافعی ؒ کے ہیں ۔ صحیح ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ گرج اور کڑک کی آواز سنتے تو دعا فرماتے تھے :’’ اے اللہ ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا نہ اپنے عذاب سے ہلاک کرنا اور ہمیں اس سے پہلے ہی عافیت عطا فرمانا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ ضعیف ۔
عامر بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ جب وہ گرج کی آواز سنتے تو بات چیت ترک کر دیتے اور فرماتے : رعد (گرج) اور فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد بیان کرتے ہیں ۔ صحیح ، رواہ مالک ۔