حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں : نبی ﷺ کسی قوم کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر آئے تو آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ (کھڑے ہو کر پیشاب کرنا) کسی عذر کی وجہ سے تھا ۔ متفق علیہ ۔
عائشہؓ نے فرمایا : جو شخص تمہیں یہ بتائے کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر پیشاب کیا کرتے تھے ، تو اس کی تصدیق نہ کرو ، آپ تو صرف بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و النسائی ۔
زید بن حارثہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ ’’ جب جبرائیل پہلی مرتبہ ان کے پاس وحی لے کر آئے تو انہوں نے آپ کو وضو اور نماز سکھائی ، جب وضو سے فارغ ہوئے تو چلو میں پانی لیا اور اسے اپنی شرم گاہ پر چھڑک دیا ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا : محمد ﷺ جب آپ وضو کریں تو (اس کے بعد شرم گاہ پر) پانی چھڑک لیا کریں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور میں نے محمد یعنی امام بخاری ؒ سے سنا کہ حسن بن علی الہاشمی راوی منکر الحدیث ہے ۔ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے پیشاب کیا تو عمر ؓ پانی کا لوٹا لیے آپ کے پیچھے کھڑے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر ! یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : پانی ہے ، آپ اس سے وضو فرمائیں گے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب میں پیشاب کروں تو وضو بھی کروں ۔ اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت بن جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوایوب ، جابر اور انس ؓ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت :’’ اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ پاک صاف رہیں ، اور اللہ پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے :‘‘ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انصار کی جماعت ! اللہ نے پاکیزگی کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے ، تمہاری پاکیزگی کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں ، غسل جنابت کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پس یہی وجہ ہے ، چنانچہ تم اس کی پابندی کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ ۔
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی مشرک نے ازراہ مذاق کہا : میرا خیال ہے تمہارا ساتھی (رسول اللہ ﷺ) تمہیں بول و براز کے آداب بھی سکھاتا ہے ، میں نے کہا : ہاں بالکل ٹھیک ہے ، آپ ﷺ نے یہی حکم دیا ہے کہ ہم بول و براز کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کریں اور ہم (استنجا کے لیے) تین ڈھیلوں سے کم استعمال نہ کریں ، اور ان میں لید اور ہڈی نہ ہو ۔‘‘ اسے مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے مذکورہ الفاظ احمد کے ہیں ۔ رواہ مسلم و احمد ۔
عبدالرحمن بن حسنہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ، آپ کے ہاتھ میں چمڑے کی ڈھال تھی ، آپ نے اسے رکھا ، پھر بیٹھ کر اس کی طرف رخ کر کے پیشاب کیا ، تو ان میں سے کسی نے کہا : انہیں دیکھو ، کیسے عورت کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں ، نبی ﷺ نے اس کی بات سن لی ، اور فرمایا :’’ تم پر افسوس ہے ، کیا تم اس سے باخبر نہیں جو بنی اسرائیل کے ایک ساتھی کے ساتھ ہوا کہ جب انہیں پیشاب لگ جاتا تو وہ اس حصے کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے ۔ چنانچہ اس شخص نے ان کو منع کر دیا جس کی وجہ سے اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا ۔‘‘ ضعیف ۔
مروان اصفر ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری کو قبلہ رخ بٹھایا ۔ پھر اس کے رخ بیٹھ کر پیشاب کیا ، میں نے عرض کیا : ابوعبدالرحمن ! کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا : (نہیں) بلکہ صرف کھلی ٖفضا میں اس سے منع کیا گیا ہے ۔ اگر تمہارے اور قبلہ کے مابین کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے پردہ ہو تو پھر (قبلہ رخ پیشاب کرنے میں) کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ بیت الخلا سے باہر تشریف لائے تو یہ دعا پڑھتے :’’ ہر قسم کی تعریف و شکر اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت عطا فرمائی ۔‘‘ ضعیف ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، جب جنوں کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ ! اپنی امت کو ہڈی یا لید یا کوئلے سے استنجا کرنے سے منع فرمائیں ، کیونکہ اللہ نے ان چیزوں میں ہمارے لیے رزق رکھا ہے ، پس رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔