Blog
Books
Search Hadith

سورۂ ابراہیم {وَیُسْقٰی مِنْ مَائٍ صَدِیْدٍ…}کی تفسیر

11 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی کے اس فرمان {وَیُسْقٰی مِنْ مَائٍ صَدِیدٍیَتَجَرَّعُہُ}… اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا جو پیپ ہے۔ وہ اسے بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا۔ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: جب یہ پانی دوزخی کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس کو ناپسند کرے گا،پھر جب وہ منہ قریب کرے گا تو اس کا چہرہ جھلس جائے گا اورا س کے سر کی کھال اس میں گرجائے گی اور جب اس کو پئے گا تو اس کی انتڑیاں کٹ جائیں گی جو کہ اس کے پائخانے کے راستے سے نکل جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَسُقُوا مَائً حَمِیمًا فَقَطَّعَ أَ مْعَائَ ہُمْ}… ان کو گرم پانی پلایا جائے گا، جو ان کی انتڑیوں کو کاٹ کے رکھ دے گا۔ مزید فرمایا: {وَإِنْ یَسْتَغِیثُوْایُغَاثُوْا بِمَائٍ کَالْمُہْلِیَشْوِی الْوُجُوہَ بِئْسَ الشَّرَابُ}… اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہے۔

Haidth Number: 8643
سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ میںیوں ارشاد فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا ہے، پس اب کسی وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جا سکتی، بچہ اسی کی طرف منسوب ہو گا، جس کے بستر پر یعنی جس کے گھر میں پیدا ہو ا اور زانی کے لیے سنگ ساری کی سزا ہے اور ان کا اصل حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ جو شخص اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی دوسرے کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرے گا یا اپنے اصل مالکوں کے علاوہ اپنے آپ کو کسی دوسرے کی طرف نسبت کرے تو اس پر قیامت تک اللہ کی لعنت برابر برستی رہے گی۔کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے گھر میں سے کوئی چیز خرچ نہ کرے۔ کسی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا کھانا بھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو ہمارے اموال میں سب سے قیمتی چیز ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ادھار لی ہوئی چیز کا واپس کرنا ضروری ہے، کسی نے دودھ کا جانور بطور عطیہ دیا ہو کہ تم اس کا دودھ پیتے رہو، ایسے جانور کی واپسی بھی ضروری ہے، قرض کی ادائیگی بھی ضروری ہے، اور جو کوئی کسی کی ضمانت دے تو اصل کی بجائے یہ آدمی مقروض ہے۔ یعنی اگر وہ شخص ادا نہ کرے تو ضامن اس کی ادائیگیکا پابند ہے۔

Haidth Number: 10970

۔ (۱۰۹۷۱)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَمِعْتُ مُرَّۃَ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَامَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی نَاقَۃٍ حَمْرَائَ مُخَضْرَمَۃٍ، فَقَالَ: ((أَتَدْرُونَ أَیُّیَوْمِکُمْ ہٰذَا؟)) قَالَ: قُلْنَا: یَوْمُ النَّحْرِ، قَالَ: ((صَدَقْتُمْ یَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ، أَتَدْرُونَ أَیُّ شَہْرٍ شَہْرُکُمْ ہٰذَا؟)) قُلْنَا: ذُو الْحِجَّۃِ، قَالَ: ((صَدَقْتُمْ شَہْرُ اللّٰہِ الْأَصَمُّ، أَتَدْرُونَ أَیُّ بَلَدٍ بَلَدُکُمْ ہٰذَا؟)) قَالَ: قُلْنَا: الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ، قَالَ: ((صَدَقْتُمْ۔)) قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَاء َکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ہٰذَا، فِی شَہْرِکُمْ ہٰذَا، فِی بَلَدِکُمْ ہٰذَا، (أَوْ قَالَ) کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ہٰذَا، وَشَہْرِکُمْ ہٰذَا، وَبَلَدِکُمْ ہٰذَا، أَلَا وَإِنِّی فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ أَنْظُرُکُمْ، وَإِنِّی مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْأُمَمَ فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْہِی، أَلَا وَقَدْ رَأَیْتُمُونِی وَسَمِعْتُمْ مِنِّی وَسَتُسْأَلُونَ عَنِّی، فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنْ النَّارِ، أَلَا وَإِنِّی مُسْتَنْقِذٌ رِجَالًا أَوْ اُنَاثًا وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّی آخَرُونَ، فَأَقُولُ: یَا رَبِّ أَصْحَابِی، فَیُقَالُ: إِنَّکَ لَا تَدْرِی مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۹۳)

مرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے ایک صحابی نے بیان کیا کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک کان بریدہ، سرخ رنگ کی اونٹنی پر سوار ہو کر ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آیا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا: آج یوم النحر ( دس ذوالحجہ) ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے ٹھیک کہا، یہ حج اکبر کا دن ہے، اچھا تو کیا تم یہ جانتے ہو یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا: یہ ذوالحجہ کا مہینہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے ٹھیک بتایا،یہ اللہ کا محترم مہینہ ہے، کیا تم جانتے ہو یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا: یہ مشعر حرام ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں، جیسے آج کے دن کی، اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے۔ خبردار میں حوض پر تم سے پہلے جاؤں گا اور تمہاری انتظار کروں گا اور میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا، پس تم اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے مجھے رسوا نہ کر دینا، خبردار تم مجھے دیکھ چکے ہو اور میری باتیں سن چکے ہو، عنقریب تم سے میری بابت پوچھا جائے گا۔ جس نے کوئی بات جھوٹ موٹ میری طرف نسبت کی، وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے، خبردار کچھ لوگوں کو تو میں شر اور آزمائش سے بچالوں گا کہ وہ میرے ہاتھوں میں حوض سے پانی نوش کریں گے اور کچھ لوگوں کو میرے ہاتھ سے اچک لیا جائے گا۔ یعنی انہیں حوض پر میرے قریب آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں، اللہ کی طرف سے جواب دیا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں کس قدر خرابیاں پیدا کیں۔

Haidth Number: 10971
سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع میں ایک موقع پر فرمایا: اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔

Haidth Number: 10972
سیدنا عرباض بن ساریہ سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا، آپ ہمیں ماہ رمضان میں سحری کے لیے بلا نے کے لیے فرماتے: بابرکت کھانے کی طرف آئو۔ پھر میں نے ایک موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ یا اللہ! معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لکھنے پڑھنے اور حساب کا علم عطا فرما اور اسے عذاب سے محفوظ رکھ۔

Haidth Number: 11890
سیدنا عبدالرحمن بن ابی عمیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: یا اللہ! اسے راہ دکھانے والا ہدایتیافتہ بنا اور اس کے ذریعے لوگوں کو بھی ہدایت نصیب فرما۔

Haidth Number: 11891
ابو امیہ عمرو بن یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دادا سعید بن عمرو بن سعید بن عاص کو بیان کرتے سنا کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پانی کا برتن لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ جایا کرتے تھے، جب وہ بیمار پڑے تو ان کے بعد سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس برتن کو اٹھاتے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ جاتے، اے موقع پر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کرا رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف ایکیا دو مرتبہ سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا: معاویہ! اگر تمہیں سر براہ حکومت بنایا جائے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور عدل سے کام لینا۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہارشاد سننے کے بعد مجھے یہیقین رہا کہ مجھے حکومت (اقتدار) ضرور ملے گی،(کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو فرما دیا تھا)۔

Haidth Number: 11892
ابو مجلز بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے، اس میں ابن عامر اور ابن زبیر بھی موجود تھے، ابن عامر تو کھڑے ہو گئے، لیکن سیدنا ابن زبیر بیٹھے رہے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابن عامر سے کہا: بیٹھ جائو، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس کییہ خواہش ہو کہ بندے اس کے لئے کھڑے ہوں تو وہ اپنا گھر دوزخ میں تیار کر لے۔

Haidth Number: 11893
سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو خبر دی کہ انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبے چوڑے پھل سے اپنے بال تراشے تھے۔ مجاہد اور عطا کہتے ہیں: ہم نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: یہ بات ہمیں صرف سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے موصول ہوئی ہے۔ انھوں نے جواباً کہا: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں تہمت زدہ نہیں ہیں (یعنی وہ یہ خبر دینے میں سچے ہیں)۔

Haidth Number: 11894
سعید بن مسیب ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گئے تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: کیا تمہیں اس بات سے ڈر نہیں لگتا کہ میں کسی کو تمہاری گھات میں تمہیں قتل کرنے کے لیے بٹھا دوں اور وہ تمہیں قتل کر دے؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ایسا کام نہیں کریں گی۔ (یا آپ ایسا نہیں کر سکتیں) کیونکہ میں حفظ و امان کی حدود کے اندر ہوں۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ایمان دھوکے سے قتل کرتے سے مانع ہے۔ اچھا اب آپ یہ بتائیں کہ میں آپ کے اور آپ کی ضروریات کے پورا کرنے میں میں کیسا جا رہا ہوں؟ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ٹھیک ہو۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس آپ ہمیں اور لوگوں کو اپنے حال پر چھوڑیں،یہاں تک کہ ہم اپنے رب سے جا ملیں۔ (مراد یہ ہے کہ آپ میرے اور لوگوں کے معاملات میں دخل نہ دیا کریں)

Haidth Number: 11895
جب یزید بن معاویہ کی وفات ہوئی توضحاک بن قیس نے قیس بن ہیثم کو خط لکھا، اس کا مضمون یہ تھا، تم پرسلامتی ہو، أَمَّا بَعْدُ! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے اندھیری رات کے ٹکڑوں جیسے شدید اور خوفناک فتنے بپا ہوں گے اور کچھ فتنے دھوئیں کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے، تب لوگوں کے دل یوں مردہ ہوجائیںگے، جیسے بدن مردہ ہو جاتے ہیں،ایک آدمی ایمان کی حالت میں صبح کرے گا اور کفر کی حالت میں شام کرے گا اور ایک آدمی شام کو مومن اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے بدلے فروخت کرنے لگیں گے۔ یزید بن معاویہ فوت ہو چکا ہے اور تم ہمارے بھائی ہو، تم کسی معاملہ میں ہم سے سبقت نہ کرنا تاآنکہ ہم خود کسی بات کو اپنے لیے اختیار نہ کر لیں۔

Haidth Number: 12437