Blog
Books
Search Hadith

سورۂ المومنون {قَدْ اَفْلَحَ الْمؤْمِنُوْنَ… …}کی تفسیر

4 Hadiths Found
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جب وحی کا نزول ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب سے اس طرح بھنبھناہٹ سنی جاتی، جس طرح شہد کی مکھیوں کی آواز ہوتی ہے، پھر ہم کچھ دیر ٹھہر گئے اوردیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبلہ رخ ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا لئے اور یہ دعا مانگی: اے ہمارے اللہ ! ہمیں زیادہ دینا، کم نہ کرنا، ہمیں عزت دینا، ذلیل نہ کرنا، ہمیں عطا کرنا اور ہمیں ترجیح دینا اور ہم پر غیر کو ترجیح نہ دینا اور ہم سے راضی ہونا اور ہمیں راضی کرنا۔ اورپھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے اوپر دس آیات نازل ہوئی ہیں، جوان پر قائم رہے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم پر {قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ} کی تلاوت کی،یہاں تک کہ دس آیات ختم کیں۔

Haidth Number: 8682
سیدنا ابو زید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے اور خطبہ ارشاد فرماتے رہے تاآنکہ نمازِ ظہر کا وقت ہو گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اترے اور ظہر کی نماز پڑھائی، پھر منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ جاری رکھا،یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نیچے اتر کر عصر کی نماز پڑھائی، اس کے بعد پھر منبر پر تشریف لے گئے، اور خطبہ دیا،یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ماضی اور مستقبل کے سارے احوال بیان فرمائے، ہم میں سے جس نے وہ باتیں زیادہیاد رکھیں، وہ ہم میں سے زیادہ علم والا ہے۔

Haidth Number: 11092

۔ (۱۱۹۹۳)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ أَنَّہَا قَالَتْ: بَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائِلًا فِی بَیْتِی إِذْ اسْتَیْقَظَ وَہُوَ یَضْحَکُ، فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی أَنْتَ مَا یُضْحِکُکَ؟ فَقَالَ: ((عُرِضَ عَلَیَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی یَرْکَبُونَ ظَہْرَ ہٰذَا الْبَحْرِ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّۃِ۔)) فَقُلْتُ: اُدْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا مِنْہُمْ۔)) ثُمَّ نَامَ أَیْضًا فَاسْتَیْقَظَ وَہُوَ یَضْحَکُ فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی مَا یُضْحِکُکَ؟ قَالَ: ((عُرِضَ عَلَیَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی یَرْکَبُونَ ہٰذَا الْبَحْرَ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّۃِ۔)) فَقُلْتُ: اُدْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، قَالَ: ((أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِینَ۔)) فَغَزَتْ مَعَ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ زَوْجَہَا فَوَقَصَتْہَا بَغْلَۃٌ لَہَا شَہْبَائُ فَوَقَعَتْ فَمَاتَتْ۔ (مسند أحمد: ۲۷۵۷۲)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں قیلولہ کر رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ اس سمندر پر سوار ہو رہے ہیں، وہ بادشاہوں کی طرح تختوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کو ان میں سے بنا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھ پر پیش کیے گئے، وہ اس سمندر پر سوار ہو رہے ہیں اور ایسے لگ رہا ہے کہ وہ تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہیں۔ میں نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اوّلین لوگوں میں سے ہو۔ پھر سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاوند سیدنا عبادہ بن صامت کے ساتھ اس غزوے کے لیے نکلیں، شہباء خچر نے ان کو اس طرح گرایا کہ ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گئیں۔

Haidth Number: 11993
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنت ِ ملحان کے پاس ٹیک لگائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسکراتے ہوئے سر مبارک اٹھایا، سیدہ بنت ِ ملحان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: میری امت کے کچھ لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے اس سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں، ان کی مثال تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کو ان میں سے بنا دے۔ پھر اس خاتون نے سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شادی کر لی اور اپنے بیٹے قرظہ کے ساتھ سمندری سفر شروع کیا، واپسی پر جب وہ ساحل کے پاس اپنی ایک سواری پر سوار ہوئی تو اس نے اس کو یوں گرایا کہ اس کی گردن ٹوٹ گئی، سو وہ گری اور فوت ہو گئی۔

Haidth Number: 11994