Blog
Books
Search Hadith

{یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا…} کی تفسیر

8 Hadiths Found

۔ (۸۷۰۸)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَ قْبَلَ أَ بُو بَکْرٍ یَسْتَأْذِنُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَالنَّاسُ بِبَابِہِ جُلُوسٌ فَلَمْ یُؤْذَنْ لَہُ، ثُمَّ أَ قْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَلَمْ یُؤْذَنْ لَہُ، ثُمَّ أُذِنَ لِأَ بِی بَکْرٍ وَعُمَرَ فَدَخَلَا، وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ وَحَوْلَہُ نِسَاؤُہُ وَہُوَ سَاکِتٌ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: لَأُکَلِّمَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَعَلَّہُ یَضْحَکُ، فَقَالَ عُمَرُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لَوْ رَأَ یْتَ بِنْتَ زَیْدٍ امْرَأَ ۃَ عُمَرَ فَسَأَ لَتْنِی النَّفَقَۃَ آنِفًا فَوَجَأْتُ عُنُقَہَا، فَضَحِکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی بَدَا نَوَاجِذُہُ، قَالَ: ((ہُنَّ حَوْلِی کَمَا تَرٰییَسْأَلْنَنِی النَّفَقَۃَ۔)) فَقَامَ أَ بُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِلٰی عَائِشَۃَ لِیَضْرِبَہَا، وَقَامَ عُمَرُ إِلٰی حَفْصَۃَ، کِلَاہُمَایَقُولَانِ: تَسْأَ لَانِ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا لَیْسَ عِنْدَہُ، فَنَہَاہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ نِسَاؤُہُ: وَاللّٰہِ! لَا نَسْأَ لُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ ہٰذَا الْمَجْلِسِ مَا لَیْسَ عِنْدَہُ، قَالَ: وَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ:الْخِیَارَ، فَبَدَأَ بِعَائِشَۃَ فَقَالَ: ((إِنِّی أُرِیدُ أَ نْ أَ ذْکُرَ لَکِ أَ مْرًا، مَا أُحِبُّ أَنْ تَعْجَلِی فِیہِ حَتّٰی تَسْتَأْمِرِی أَبَوَیْکِ۔))، قَالَتْ: مَا ہُوَ؟ قَالَ فَتَلَا عَلَیْہَا: {یَا أَ یُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَ زْوَاجِکَ} الْآیَۃَ [الأحزاب: ۲۸] قَالَتْ عَائِشَۃُ: أَ فِیکَ أَ سْتَأْمِرُ أَ بَوَیَّ بَلْ أَخْتَارُ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، وَأَ سْأَ لُکَ أَ نْ لَا تَذْکُرَ لِامْرَأَ ۃٍ مِنْ نِسَائِکَ مَا اخْتَرْتُ، فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَبْعَثْنِی مُعَنِّفًا وَلٰکِنْ بَعَثَنِی مُعَلِّمًا مُیَسِّرًا، لَا تَسْأَ لُنِی امْرَأَ ۃٌ مِنْہُنَّ عَمَّا اخْتَرْتِ إِلَّا أَ خْبَرْتُہَا۔)) حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَ بُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ فَذَکَرَ نَحْوَہُ إِلَّا أَ نَّہُ قَالَ: حَوْلَہُ نِسَاؤُہُ وَاجِمٌ، وَقَالَ: لَمْ یَبْعَثْنِی مُعَنِّتًا أَ وْ مُفَتِّنًا۔ (مسند احمد: ۱۴۵۶۹)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، لوگ آپ کے درازے پر بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا ابو بکر کو اجازت نہ ملی، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور انہوں نے اجازت طلب کی، لیکن ان کو بھی اجازت نہیں ملی، پھر سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں کو اجازت مل گئی،یہ دونوں آپ کے پاس اندر داخل ہوئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش تھے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا :میں ضرور بر ضرور ایسی بات کروں گا، جس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائیں گے، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کاش آپ دیکھتے، جب میری بیوی بنت زید نے مجھ سے خرچ کا مطالبہ کرے تو میں نے اس کی گردن پر گھونسا دے مارا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھیں ظاہر ہونے لگیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ میری بیویاں بھی، جیساکہ تم دیکھ رہے ہو، خرچ کا سوال کرنے کے لیے میرے ارد گرد جمع ہوئی ہیں۔ یہ سن کر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو مارنے کے لئے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،سیدنا حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے مارنے کے لئے کھڑے ہوئے اور دونوں نے ان سے کہا: تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا مطالبہ کر رہی ہو، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں نے کہا: اللہ کی قسم! آج کے بعد ہم آپ سے وہ مطالبہ نہیں کریں گے، جو آپ کے بس میں نہیں، پھر اللہ تعالیٰ نے وہ آیات اتاریں جن میں اختیار کی اجازت تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: میں تم سے ایک بات کرنے لگا ہوں، اپنے والدین سے مشورہ کئے بغیر جواب دینے میں جلد بازی نہ کرنا۔ انہوں نے کہا: وہ کیا ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اختیار والی آیت تلاوت: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ … …۔))یہ سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اچھا کیا میں آپ کے بارے میں اپنے ماں باپ سے مشورہ کروں، میں تواللہ تعالیٰ اوراس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اختیارکرتی ہوں اور میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ میرے اس اختیار کا آپ اپنی کسی دوسری بیوی سے ذکر نہ کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے مشقت میں ڈالنے کے لئے نہیں بھیجا، مجھے آسانی کرنے والا اور سکھانے والا بنا کر بھیجا ہے، میری کوئی بھی بیوی اگر اختیار کے متعلق پوچھے گی، تو میں اس کو یہ تفصیل ضرور بتائوں گا۔

Haidth Number: 8708

۔ (۸۷۰۹)۔ عَنْ أَ بِی سَلَمَۃَ: أَ نَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِتَخْیِیرِ أَزْوَاجِہِ بَدَأَ بِی فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! إِنِّی أَذْکُرُ لَکِ أَ مْرًا وَلَا عَلَیْکِ أَ نْ لَا تَسْتَعْجِلِی حَتّٰی تُذَاکِرِی أَ بَوَیْکِ۔)) قَالَتْ: وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَ بَوَیَّ لَمْ یَکُونَا لِیَأْمُرَانِی بِفِرَاقِہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ: {یَا أَ یُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَ زْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا} حَتّٰیبَلَغَ: {أَ عَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ أَ جْرًا عَظِیمًا} [الأحزاب: ۲۸۔ ۲۹] فَقُلْتُ: فِی أَ یِّ ہٰذَا أَسْتَأْمِرُ أَ بَوَیَّ؟ فَإِنِّی قَدِ اخْتَرْتُ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ وَالدَّارَ الْآخِرَۃَ، قَالَتْ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا فَعَلْتُ، وَفِیْ لَفْظٍ: فَقُلْتُ: قَدِ اخْتَرْتُ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ،قَالَتْ: فَرِحَلِذٰلِکَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۶۶۳۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب نے سے پہلے مجھ سے کہا: اے عائشہ! میں آپ سے ایک معاملہ بیان کرنے لگا ہوں، اپنے ماں باپ سے ذکر کئے بغیر جلد بازی سے اس کا جواب نہ دینا۔ جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جدا ہونے کا حکم نہیں دیں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے فرمایا ہے: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَزِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْکُنَّ وَاُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا۔ وَاِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ وَالدَّارَ الْاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۔} … اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اور تمھیں رخصت کردوں، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ میں نے کہا: کیا میں اس بارے میں والدین سے مشورہ کروں؟ میں نے اللہ تعالیٰ،اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کیا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے خوش ہو گئے۔

Haidth Number: 8709
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب سے زیادہ حسین و جمیل، سب سے بڑھ کر سخی اور بہادر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ کسی وجہ سے گھبرا گئے اور خوف زدہ سے ہوگئے، لوگ صورت حال معلوم کرنے کے لیے جس سمت سے آواز آئی تھی، اُدھر روانہ ہو گئے، لیکن کیا دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اُدھر سے واپس تشریف لا رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھوڑے پر سوار تھے، وہ ننگا تھا، اس پر زین نہ تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس آنے والی آواز کا جائزہ لے کر آرہے تھے، آپ کی گردن میں تلوار تھی اور آپ بآواز بلند لوگوں سے فرما رہے تھے: گھبرائو نہیں، گھبرائو نہیں۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑے کے متعلق فرمایا: ہم نے اسے سمندر کی طرح پایا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس سے قبل یہ گھوڑا انتہائی سست رفتار تھا، اس کے بعد وہ کبھی دوسرے گھوڑوں سے پیچھے نہ رہا۔

Haidth Number: 11232
۔(دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ مدینہ منورہ میں خوف کی صورت حال تھی۔اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے ہمارا مندوب نامی گھوڑا عاریۃً لیا اور واپس آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم نے خوف کی کوئی بات نہیں دیکھی اور ہم نے اس گھوڑے کو سمندر کی طرح پایا ہے۔

Haidth Number: 11233
ابو اسحاق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، جبکہ بنو قیس کے ایک آدمی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ لوگ غزوۂ حنین کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو فرار نہیں ہو ئے تھے، دراصل بنو ہوازن ماہر تیر انداز تھے، جب ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ تتر بترہو گئے۔ ہم اموالِ غنیمت جمع کرنے لگے، انہوں نے تیروں کے ذریعے ہمارا سامنا کیا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا آپ اپنے سفید خچر پر سوار تھے، اور ابو سفیان بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کی باگ کو تھامے ہوئے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ رجز کہتے جاتے تھے۔ أَنَا النَّبِیُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ( میں اللہ کا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں اور میں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں)۔

Haidth Number: 11234
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ غزوۂ بدر کے دن جب معرکہ بپا ہوا تو ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذریعے پناہ ڈھونڈنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب سے قوی بہادر تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سب سے زیادہ مشرکین کے قریب ہوتے تھے۔

Haidth Number: 11235
۔(دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے صحابہ کو بدر کے دن دیکھا کہ ہم اللہ کے رسول کے ذریعے پناہ ڈھونڈھ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم سب سے زیادہ مشرکین کے قریب تھے اور آپ نے اس دن سب سے بڑھ کر لڑائی لڑی تھی۔

Haidth Number: 11236
سیدنا ابورافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مجھے قریشیوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیجا، جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! اللہ کی قسم! میں کبھی بھی ان کے پاس لوٹ کر نہیں جاؤں گے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں عہد شکنی نہیں کرتا اور نہ قاصدوں کو روکتا ہوں۔ تم لوٹ جاؤ اور اگر دل میں وہی (قبولیتِ اسلام کی چاہت) رہی، جو اب ہے تو لوٹ آنا۔

Haidth Number: 11237