Blog
Books
Search Hadith

سورۂ فتح سورۂ فتح کی فضیلت اور اس کے نزول کے وقت کا بیان

5 Hadiths Found

۔ (۸۷۵۴)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ قَالَ: فَسَأَ لْتُہُ عَنْ شَیْئٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لِنَفْسِی: ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! نَزَرْتَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْکَ، قَالَ: فَرَکِبْتُ رَاحِلَتِی فَتَقَدَّمْتُ مَخَافَۃَ أَ نْ یَکُونَ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: فَإِذَا أَ نَا بِمُنَادٍ یُنَادِییَا عُمَرُ! أَیْنَ عُمَرُ؟ قَالَ: فَرَجَعْتُ وَأَ نَا أَظُنُّ أَ نَّہُ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَزَلَتْ عَلَیَّالْبَارِحَۃَ سُورَۃٌ ہِیَ أَ حَبُّ إِلَیَّ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا: {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ} [الفتح: ۱۔۲]۔)) (مسند احمد: ۲۰۹)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: حدیبیہ کے سفر میں ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک چیز کے متعلق تین بار سوال، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کچھ جواب نہ دیا،میں نے اپنے دل میں اپنے آپ سے کہا: اے خطاب کے بیٹے! تیری ماں تجھے گم پائے تین بار تو نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنے میں اصرار کیا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ سوچ کر میں اپنی سواری پر بیٹھا اور آگے نکل گیا، ڈر یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بارے میں کوئی وحی نازل ہو جائے، تو چانک ایک پکارنے والے نے پکارا: اے عمر! عمر کہاں ہو؟ میں واپس مڑا اور خیالیہی تھا کہ میرے بارے میں کچھ نازل ہوا ہے، جب میں حاضر ہوا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج رات مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے کہ وہ مجھے دنیا وما فیہا سے زیادہ پیاری ہے، یعنی: {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَ خَّرَ}… بے شک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا کی، تا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے۔

Haidth Number: 8754
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حدیبیہ سے واپس ہوئے تو یہ آیات اتریں: { إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا۔ لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَ خَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا}… بے شک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا کی، تا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے، اور آپ پر اپنی نعمت پوری کر دے اور آپ کو صراط ِ مستقیم کی طرف ہدایت دے۔ مسلمانوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو مبارک ہو، اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی ہے، اب ہمارے لیے کیا ہے؟ پس ان کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی: {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَ نْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا وَیُکَفِّرَ عَنْہُمْ سَیِّئَاتِہِمْ وَکَانَ ذٰلِکَ عِنْدَ اللّٰہِ فَوْزًا عَظِیمًا}… تاکہ اللہ تعالیٰ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو بہشتوں میں داخل کرے، جن کے نیچے نہری بہتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے، یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔

Haidth Number: 8755

۔ (۱۱۳۶۴)۔ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ الْأَیَّامَیَسْرُدُ حَتّٰییُقَالَ: لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ الْأَیَّامَ حَتّٰی لَا یَکَادُ أَنْ یَّصُوْمَ، إِلاَّ یَوْمَیْنِ مِنَ الْجُمُعَۃِ، إِنْ کَانَا فِیْ صِیَامِہِ وَإِلَّا صَامَہُمَا، وَلَمْ یَکُنْیَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنَ الشُّہُوْرِ مَا یَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تَصُوْمُ لَا تَکَادُ أَنْ تُفْطِرَ، وَ تُفْطِرُ حَتّٰی لاَ تَکَادُ أَنْ تَصُوْمَ، إِلَّا یَوْمَیْنِ إِنْ دَخَلَا فِی صِیَامِکَ وَإِلَّا صُمْتَہُمَا، قَالَ: ((أَیُّیَوْمَیْنِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَوْمُ الْاِثْنَیْنِ وَ یَوْمُ الْخَمِیْسِ، قَالَ: ((ذَانِکَ یَوْمَانِ تُعْرَضُ فِیْہِمَا الْأَعْمَالُ عَلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَأَحَبُّ أَنْ یُعْرَضَ عَمَلِی وَأَنَا صَائِمٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: وَلَمْ أَرَکَ تَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنَ الشُّہُوْرِ مَا تَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، قَالَ: ((ذَاکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَ رَمَضَانَ، وَھُوَ شَہْرٌ یُرْفَعُ فِیْہِ الْأَعْمَالُ إِلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، فَأُحِبُّ أَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَأَنَا صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۶)

سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کئی کئی دن تک مسلسل روزے رکھتے یہاں تک کہ کہاجاتا کہ لگتا ہے کہ اب آپ ناغہ نہیں کریں گے، لیکن کبھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طویل عرصہ تک ہفتہ کے دو دنوں کے سوا کوئی روزہ نہ رکھتے اور آپ جس قدر نفلی روزے ماہ شعبان میں رکھتے اتنے روزے دوسرے کسی مہینہ میں نہیں رکھتے تھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ روزے رکھنے لگتے ہیں تو چھوڑتے ہی نہیں اور اگر ترک کرنے لگتے ہیں تو ہفتہ میں دو دنوں کے سوا روزے رکھتے ہی نہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کون سے دو دن ؟ میں نے عرض کیا: سوموار اور جمعرات کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دو دنوں میںانسانوں کے اعمال اللہ رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اور مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرے اعمال اللہ کے سامنے جب پیش کیے جائیں تو میں روزے کی حالت میں ہوں۔ میں نے دریافت کیا کہ آپ جتنے نفلی روزے ماہ شعبان میں رکھتے ہیںاتنے روزے دوسرے کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رجب اور رمضان کے درمیان والا یعنی شعبان ایسا مہینہ ہے کہ لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں، جبکہ اس مہینے میں اعمال اللہ رب العالمین کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ کے حضور اس حال میں پیش کیے جائیں تو میں روزے سے ہوں۔

Haidth Number: 11364
عبداللہ بن شقیق سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزوں کی بابت دریافت کیا،انہوں نے کہا: میرے علم کے مطابق رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس مہینے بھی (نفلی) روزے رکھے اس میں سے کچھ دن ناغہ بھی کیا اور جس مہینے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزوں کا ناغہ کیا، اس میں کچھ نہ کچھ روزے بھی ضرور رکھے ہیں، وفات تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہی معمول رہا۔

Haidth Number: 11365
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض اوقات تو اس قدرکثرت سے روزے رکھتے کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے لمبے عرصے کے لیے روزے چھوڑ دیتے کہ ہمیں یہ خیال آنے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے نہیں رکھیں گے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر رات کو سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زمر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 11366