Blog
Books
Search Hadith

{وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗمَخْرَجًا…} کی تفسیر

4 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر اس آیت کی تلاوت کی:{وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا} … جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے نکلنے کی جگہ بنا دیتا ہے۔ حتیٰ کہ آیت سے فارغ ہوئے، اور پھر فرمایا: اے ابوذر! اگر تمام لوگ اس آیت کو پکڑ لیں تو یہ ان سب کو کفایت کرے گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس آیت کو بار بار دہراتے تھے، یہاں تک کہ مجھے نیند آگئی۔

Haidth Number: 8802

۔ (۱۱۴۸۶)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحِبُّ الْحَلْوٰی وَیُحِبُّ الْعَسَلَ، وَکَانَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ دَارَ عَلٰی نِسَائِہِ، فَیَدْنُو مِنْہُنَّ فَدَخَلَ عَلٰی حَفْصَۃَ فَاحْتَبَسَ عِنْدَہَا أَکْثَرَ مِمَّا کَانَ یَحْتَبِسُ، فَسَأَلْتُ: عَنْ ذٰلِکَ فَقِیلَ لِی أَہْدَتْ لَہَا امْرَأَۃٌ مِنْ قَوْمِہَا عُکَّۃَ عَسَلٍ فَسَقَتْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہُ، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللّٰہِ لَنَحْتَالَنَّ لَہُ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِسَوْدَۃَ، وَقُلْتُ: إِذَا دَخَلَ عَلَیْکِ فَإِنَّہُ سَیَدْنُوْ مِنْکِ فَقُولِیْ لَہُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَکَلْتَ مَغَافِرَ فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ: لَا، فَقُولِی لَہُ مَا ہٰذِہِ الرِّیحُ؟ وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَشْتَدُّ عَلَیْہِ أَنْ یُوجَدَ مِنْہُ رِیحٌ، فَإِنَّہُ سَیَقُولُ لَکِ: سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃَ عَسَلٍ، فَقُولِی لَہُ: جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ، وَسَأَقُولُ لَہُ ذٰلِکَ، فَقُولِی لَہُ أَنْتِ یَا صَفِیَّۃُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلٰی سَوْدَۃَ قَالَتْ سَوْدَۃُ: وَالَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ لَقَدْ کِدْتُ أَنْ أُبَادِئَہُ بِالَّذِی قُلْتِ لِی، وَإِنَّہُ لَعَلَی الْبَابِ فَرَقًا مِنْکِ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَکَلْتَ مَغَافِرَ؟ قَالَ: ((لَا۔)) قُلْتُ: فَمَا ہٰذِہِ الرِّیحُ؟ قَالَ: ((سَقَتْنِی حَفْصَۃُ شَرْبَۃَ عَسَلٍ۔)) قُلْتُ: جَرَسَتْ نَحْلُہُ الْعُرْفُطَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیَّ قُلْتُ لَہُ مِثْلَ ذٰلِکَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلٰی صَفِیَّۃَ فَقَالَتْ لَہُ مِثْلَ ذٰلِکَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلٰی حَفْصَۃَ قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَلَا أَسْقِیکَ مِنْہُ، قَالَ: ((لَا حَاجَۃَ لِی بِہِ۔)) قَالَ: تَقُولُ سَوْدَۃُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَاللّٰہِ! لَقَدْ حَرَمْنَاہُ، قُلْتُ لَھَا: اُسْکُتِیْ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۲۰)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو میٹھی چیز اور شہد خوب مرغوب تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کی نماز ادا فرمانے کے بعد اپنی ازواج کے ہاں چکر لگایا کرتے اور ان کے پاس جایا کرتے تھے، ایک بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں تشریف لے گئے اور سابقہ معمول سے ذرا زیادہ دیر تک وہاں ٹھہرے، میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو مجھے بتلایا گیا کہ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ان کی قوم کی ایک عورت نے شہد کا ایک بڑا ڈبہ ہدیہ بھیجا ہے۔ انہوںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس شہد میں سے پلایا ہے۔ میں نے سوچا کہ اللہ کی قسم! ہم اس سلسلہ میں ضرور کوئی پروگرام بنائیں۔ تو میں نے اس بات کا سیدہ سودہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ذکر کیا، میں نے ان سے کہا کہ اللہ کے رسول جب آپ کے پاس آکر آپ کے قریب آئیں تو کہہ دینا کہ اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہیں گے کہ نہیں، تو تم نے کہنا ہے کہ تو پھر آپ سے یہ کیسی مہک (بو) آرہی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بالکل گوارا نہ تھی کہ آپ سے کسی قسم کی بو آئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمائیں گے کہ مجھے حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے شہد پلایا ہے۔ تو تم کہہ دینا کہ شہد کی مکھی اس درخت پر جا بیٹھی ہو گی، جب آپ میرے پاس تشریف لائیں گے تو میں بھییہی بات آپ سے کہوں گی۔ اور صفیہ! جب اللہ کے رسول آپ کے ہاں آئیں تو تم بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کہنا۔ چنانچہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ سودہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئے تو انہوں وہ بیان کرتی ہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ابھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے پر ہی تھے کہ میں تمہارے ڈر کی وجہ سے جلدی میں آپ سے وہ بات کہنے والی تھی، جو تم نے مجھ سے کہی تھی۔ بہر حال جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آئے تو میں نے کہہ دیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: تو پھر یہ بو کیسی ہے؟ آپ نے فرمایا: مجھے تو حفصہ نے شہد پلایا ہے۔ میں نے کہا: پھر شہد کی مکھی مغافیر پر جا بیٹھی ہوگی، اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے بھی اسی طرح کہا۔ اس کے بعد جب آپ سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئے تو انہوں نے بھی آپ سے ایسی ہی بات کی۔ بعد میں جب آپ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوںنے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا میں آپ کووہ شہد نہ پلائوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، مجھے اس کی حاجت نہیں۔ سیدہ سودہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سبحان اللہ! ہم نے آپ کو اس شہد سے محروم کر دیا ہے۔ تو میں نے ان سے کہا: چپ رہو۔

Haidth Number: 11486
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت ہو چکی تھییا نماز کی اقامت کا وقت ہو چکا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی ازواج کے مابین کوئی بحث ہو رہی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو ایک دوسری سے چھڑانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اتنے میں سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کے مونہوں میں مٹی ڈالیں اور آپ نماز کے لیے تشریف لے چلیں۔

Haidth Number: 11487
اسود سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر آکر کیا کچھ کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل خانہ کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے، نماز کا وقت ہوتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔

Haidth Number: 11488