Blog
Books
Search Hadith

باب: {اَلْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ}

5 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں جن لوگوں کو ان کی تالیف ِ قلبی کی خاطر مال دیا گیا تھا، وہ چار افراد تھے: علقمہ بن علاثہ جعفری، اقرع بن حالبس حنظلی، زید خیل طائی اور عیینہ بن بدر فزاری، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن سے کچھ سونا لے کر آئے تھے جو ابھی مٹی میں تھا،(یعنی صاف نہیں کیا گیا تھا) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ان میں تقسیم کیا تھا۔

Haidth Number: 8621
سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بنو جہینہ کے قبیلہ حرقہ کی طرف روانہ فرمایا، ہم صبح سویرے ان کے ہاں جا پہنچے اور ان سے قتال کیا، ان میں ایک آدمی ایسا تھا کہ جب وہ لوگ مقابلے کے لیے سامنے آتے تو وہ بے جگری سے لڑتا اور جب وہ لوگ کسی وقت پیٹھ دے کر بھاگتے تو وہ ان کی طرف سے دفاع کرتا، میں اور ایک انصاری اس پر غالب آگئے۔ جب ہم نے اسے قابو میں کر لیا تو اس نے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ پڑھ لیا۔ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تو اسے قتل کرنے سے اپنے ہاتھ روک لیے، مگر میں نے اسے قتل کر ڈالا، جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اسامہ! کیااس کے کلمہ پڑھ لینے کے بعد بھی تم نے اسے قتل کر دیا؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اس نے دلی طور پر کلمہ نہیں پڑھا تھا، وہ تو صرف جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھ رہا تھا، لیکن (میرا ردّ کرنے کے لیے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بات اس قدر تکرار سے فرمائی کہ میں نے یہ پسند کیا کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا، بلکہ آج مسلمان ہوا ہوتا ( اور مجھ سے یہ خطا سرزد نہیں ہوئی ہوتییا قبولیت ِ اسلام کی وجہ سے یہ معاف ہو جاتی)۔

Haidth Number: 10923
۔( دوسری سند) سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس نے تو محض ملامت یا قتل سے بچنے کی خاطر یہ کلمہ پڑھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے اس وجہ سے کلمہ پڑھا یا کسی دوسری وجہ سے ؟ قیامت کے دن لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ کا سامنا کرنے کے لیے تمہارے ساتھ کون ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بات کو اس حد تک دہراتے رہے کہ میں نے پسند کیا کہ کاش میںآج ہی مسلمان ہوا ہوتا ( اور مجھ سے یہ غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ملامت سے بچ جاتا)۔

Haidth Number: 10924

۔ (۱۱۸۴۶)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ الْبَارِقِیِّ، قَالَ: عَرَضَ لِلنَّبِیَِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَلَبٌ فَأَعْطَانِی دِینَارًا وَقَالَ: ((أَیْ عُرْوَۃُ ائْتِ الْجَلَبَ فَاشْتَرِ لَنَا شَاۃً؟)) فَأَتَیْتُ الْجَلَبَ فَسَاوَمْتُ صَاحِبَہُ فَاشْتَرَیْتُ مِنْہُ شَاتَیْنِ بِدِینَارٍ فَجِئْتُ أَسُوقُہُمَا، أَوْ قَالَ أَقُودُہُمَا، فَلَقِیَنِی رَجُلٌ فَسَاوَمَنِی فَأَبِیعُہُ شَاۃً بِدِینَارٍ، فَجِئْتُ بِالدِّینَارِ وَجِئْتُ بِالشَّاۃِ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہٰذَا دِینَارُکُمْ وَہٰذِہِ شَاتُکُمْ، قَالَ: ((وَصَنَعْتَ کَیْفَ؟)) قَالَ: فَحَدَّثْتُہُ الْحَدِیثَ، فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُ فِی صَفْقَۃِ یَمِینِہِ۔)) فَلَقَدْ رَأَیْتُنِی أَقِفُ بِکُنَاسَۃِ الْکُوفَۃِ فَأَرْبَحُ أَرْبَعِینَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ إِلٰی أَہْلِی، وَکَانَ یَشْتَرِی الْجَوَارِیَ وَیَبِیعُ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۷۹)

سیدنا عروہ بن ابی جعد بارقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سامان تجارت لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک دینار دیا اور فرمایا: عروہ! تم جا کر ہمارے لیے ایک بکری خرید لائو۔ میں مقام فروخت یعنی منڈی میں گیا اور میں نے مالک سے سودا طے کرکے ایک دینار میں دو بکریا ںخرید لیں، میں انہیں ہانک کر لا رہا تھا کہ راستے میں مجھے ایک آدمی ملا، اس نے میرے ساتھ ایک بکری کا معاملہ طے کیا اور میں نے ایک دینار میں ایک بکری اس کے ہاتھ فروخت کر دی۔ میں ایک دینار اور ایک بکری لے کر آ گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہے آپ کا دیا ہوا ایک دینار اور یہ ہے ایک بکری۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کیسے؟ جواباً میں نے سارا واقعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گوش گزار کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ! اس کی خرید و فروخت میں برکت فرما۔ (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس دعا کی برکت سے )میں نے اپنے آپ کو اس حال میں بھی دیکھا ہے کہ میں کوفہ کی گندی روڑی پر کھڑا ہوا ہوتا اور اپنے گھر پہنچنے سے پہلے پہلے چالیس ہزار منافع کما لیا کرتا تھا۔یہ صحابی لونڈیوں کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 11846
سیدنا مقدام بن معدی کرب اور سیدنا عمرو بن اسود معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی خدمت میں گئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مقدام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیاآپ کو معلوم ہے کہ حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوگیا ہے؟ یہ سن کر مقدام نے اِنَّا لِلّٰہِ وَِاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُون پڑھا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ اس واقعہ کو مصیبت خیال کرتے ہیں؟ سیدنا مقدام نے کہا:میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں،جبکہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنی گودمیں بٹھایا اور فرمایا تھا: یہ حسن میرا ہے اور حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہے۔

Haidth Number: 12410