Blog
Books
Search Hadith

باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔

8 Hadiths Found
Haidth Number: 1852
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت عورتوں سے بیعت لی تو ان سے یہ بھی عہد لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، تو عورتوں نے کہا: اللہ کے رسول! کچھ عورتوں نے زمانہ جاہلیت میں ( نوحہ کرنے میں ) ہماری مدد کی ہے، تو کیا ہم ان کی مدد کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں ( نوحہ پر ) کوئی مدد نہیں ۔

It was narrated from Anas that: when the Messenger of Allah accepted the women's oath of allegiance, he accepted their pledge that they would not wail (over the death). They said: O Messenger of Allah, there are women who helped us to mourn during the Jahiliyyah should we help them to mourn? The Messenger of Allah said: There is no helping to mourn in Islam.

Haidth Number: 1853
Haidth Number: 1854
انہوں نے کہا کہ میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ایک شخص نے ان سے کہا: مجھے بتائیے کہ ایک شخص خراسان میں مرے، اور اس کے گھر والے یہاں اس پر نوحہ کریں تو اس پر اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا، ( یہ بات عقل میں آنے والی نہیں ) ؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، اور تو جھوٹا ہے ۱؎۔

It was narrated that 'Imran bin Husain said: The deceased is punished due to his family's wailing for him. A man said to him: A man died in Khurasan and his family wailed for him here; will he be punished due to his family's wailing? He said: The Messenger of Allah spoke the truth and you are a liar.

Haidth Number: 1855
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے ، اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: انہیں ( ابن عمر کو ) غلط فہمی ہوئی ہے ( اصل واقعہ یوں ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو کہا: اس قبر والے کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ( فاطر: ۱۸ ) ۔

It was narrated that Ibn 'Umar said; The Messenger of Allah said: 'The deceased is punished due to his family's weeping over him; Mention of that was made to 'Aishah and she said: 'He is wrong; rather the Prophet passed by a grave and said: The occupant of this grave is being punished and his family are weeping for him. Then she recited: And no bearer of burdens shall bear another's burden.

Haidth Number: 1856
انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا جب ان کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت کرے، سنو! انہوں نے جھوٹ اور غلط نہیں کہا ہے، بلکہ وہ بھول گئے انہیں غلط فہمی ہوئی ہے ( اصل بات یہ ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ عورت ( کی قبر ) کے پاس سے گزرے جس پر ( اس کے گھر والے ) رو رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے ۔

It was narrated from 'Amrah that she heard 'Aishah say: , when she was told that Ibn 'Umar said that the deceased is punished due to the weeping of the living for him, 'Aishah said: May Allah forgive Abu 'Abdur-Rahman; he is not lying, but he has forgotten or made a mistake. The Messenger of Allah passed by a (deceased) Jewish woman for whom people were weeping and he said: 'They are weeping for her and she is being punished. '

Haidth Number: 1857
Haidth Number: 1858

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَمَّا هَلَكَتْ أُمُّ أَبَانَ حَضَرْتُ مَعَ النَّاسِ فَجَلَسْتُ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَبَكَيْنَ النِّسَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ أَلَا تَنْهَى هَؤُلَاءِ عَنِ الْبُكَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ،‏‏‏‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ رَأَى رَكْبًا تَحْتَ شَجَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْظُرْ مَنِ الرَّكْبُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَذَا صُهَيْبٌ وَأَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَلَيَّ بِصُهَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ أُصِيبَ عُمَرُ فَجَلَسَ صُهَيْبٌ يَبْكِي عِنْدَهُ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَا أُخَيَّاهُ وَا أُخَيَّاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا صُهَيْبُ،‏‏‏‏ لَا تَبْكِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ مَا تُحَدِّثُونَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ كَاذِبَيْنِ مُكَذَّبَيْنِ،‏‏‏‏ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْقُرْآنِ لَمَا يَشْفِيكُمْ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة النجم آية 38،‏‏‏‏ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ .

جب ام ابان مر گئیں تو میں ( بھی ) لوگوں کے ساتھ ( تعزیت میں ) آیا، اور عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں بیٹھ گیا، عورتیں رونے لگیں تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم انہیں رونے سے روکو گے نہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے ، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کہتے تھے، ( ایک بار ) میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ہم بیداء پہنچے، تو انہوں نے ایک درخت کے نیچے کچھ سواروں کو دیکھا تو ( مجھ سے ) کہا: دیکھو ( یہ ) سوار کون ہیں؟ چنانچہ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، لوٹ کر ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: امیر المؤمنین! وہ صہیب رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والے ہیں، تو انہوں نے کہا: صہیب رضی اللہ عنہ کو میرے پاس لاؤ، پھر جب ہم مدینہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دئیے گئے، صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس روتے ہوئے بیٹھے ( اور ) وہ کہہ رہے تھے: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب! روؤ مت، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ( ابن عباس ) کہتے ہیں: میں نے اس بات کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! تم یہ حدیث نہ جھوٹوں سے روایت کر رہے ہو، اور نہ ایسوں سے جنہیں جھٹلایا گیا ہو، البتہ سننے ( میں ) غلط فہمی ہوئی ہے، اور قرآن میں ( ایسی بات موجود ہے ) جس سے تمہیں تسکین ہو: «ألا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یوں ) فرمایا تھا: اللہ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے ۔

Abbul-Jabbar bin Al-Ward narrated: I heard Ibn Abi Mulaikah say: 'When Umm Aban died, I attended with the people. I sat in front of 'Abdullah bin 'Umar and Ibn 'Abbas, and the women wept. Ibn 'Umar said: 'Why don't you tell them not to weep? For I heard the Messenger of Allah say: The deceased is punished due to some of his family's weeping for him. ' Ibn 'Abbas said: Umar used to narrate something like that. I went out with 'Umar and when we got to on uninhabited area, he saw a caravan beneath a tree. He said: 'See whose caravan this is.' I went and I found Suhaib and his family. I came back to him and said: 'O Commander of the Believers! This is Suhaib and his family.' He said: 'Bring Suhaib to me.' When we entered Al-Madinah, 'Umar was attacked and Suhaib sat by him, weeping and saying, 'O my brother, O my brother.' 'Umar said: 'O Suhaib, do not weep, for I heard the Messenger of Allah say: The deceased is punished due to some of the weeping of his family for him. He said: I mentioned that to 'Aishah and she said: 'By Allah you are not narrating this Hadith from two liars who have disbelieved, but sometimes you mishear. And no bearer of burdens shall bear another's burden. And the Messenger of Allah said: 'Allah increases the punishment of the disbeliever because of his family's weeping for him. '

Haidth Number: 1859