ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا: میرے بھائی كو دست ہو گئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ، اس نے اپنے بھائی كو شہد پلایا، پھر آپ كے پاس آیا اور كہا: میں نے اسے شہد پلایا تھا، لیكن اس كے دست بڑھ گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین مرتبہ فرمایا پھر وہ چوتھی مرتبہ آپ كے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ۔ اس نے كہا: میں نے اسے شہد پلایا تھا لیكن اس كے دست بڑھ گئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا، تیرے بھائی كا پیٹ جھوٹا ہے، اس نے پھر اپنے بھائی كو شہد پلایا تو وہ ٹھیك ہوگیا
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے كہ: طاعون میری امت كی شہادت ہے اور تمہارے دشمنوں میں سے جنات کے لئے نیزہ مارنے کی طرح چوکا ہےاونٹ کے غدود کی طرح جو بغل میں اور پہلو میں نکلتا ہے،جو شخص اس میں فوت ہوا وہ شہادت کے درجے پر فائز ہو گا اور جوشخص طاعون زدہ علاقے میں ٹھہرا رہاوہ گو یا اللہ کے راستے میں پہرہ دینے والے کی طرح ہے،اورجو شخص اس علاقے سے فرار ہواتو گویا کہ وہ مقابلے کے دشمن کے سامنے سے فرار ہوا
عبدالرحمن بن عوفرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: مریض كی عیادت كرنے والا جنت كے باغ میں ہوتا ہے، جب وہ مریض كے پاس بیٹھتا ہے تواللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان كے پاس آئے تو ایك عورت ان كا علاج كر رہی تھی یا انہیں دم كر رہی تھی۔ا ٓپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس كا علاج اللہ كی كتاب كے ذریعے كرو
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے: رات كو سوتے وقت اثمدسرمہ كو استعمال كرو كیوں كہ یہ نظر تیز كرتا ہے اور پلكیں اگاتا ہے
ابو ا بی بن ام حرام سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے:سنا اور شہد کو لازم کرلو، كیوں كہ ان دونوں میں سام كے علاوہ ہر بیماری سے شفاء ہے۔ كہا گیا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ سام كیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: نظر لگنا حق ہے،یہ بلندی والے کو نیچے اتار دیتی ہے (یعنی کسی عہدے وغیرہ کی بلندی یا آدمی کا صحت میں اچھا ہو نا )۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: نظر لگنا حق ہے، اگر تقدیر سے كوئی چیز سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی، اور جب تم سے غسل كرنے كا كہا جائے تو غسل كرکے (ان کو پانی دے دو)
عمرہ بنت قیس عدویہ سے مروی ہے، كہتی ہیں كہ میںعائشہ رضی اللہ عنہاكے پاس آئی اور ان سے طاعون سے فرار كے بارے میں سوال كیا۔ انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون سے بھاگنا گویا مقابلے كے دن دشمن سے بھاگنا ہے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دو پوشیدہ رگوں اور گردن کے قریب بالائی حصے میں سینگی لگوایا کرتے اور آپ سترہ (17)،انیس(19)،اکیس(21)تاریخ کو سینگی لگواتے تھے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو پہلو میں تكلیف ہوئی، تكلیف بہت زیادہ بڑھ گئی۔ اک دن آپ کو سخت تکلیف ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوگئی، حتی كہ ہم سمجھے كہ آپ بستر پر ہی فوت ہوگئے ہیں۔ ہم نے(آپ کے منہ کے ایک گوشے سے آپ کو دواپلائی ) جب آپ كو افاقہ ہوا تو آپ كو معلوم ہو گیا كہ ہم نے آپ کو دوا پلائی ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تمہارے خیال میں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ذات الجنب(عرق النساء) كو مسلط كر دیا ہے؟ اللہ تعالیٰ اسے مجھ پر غالب نہیں كرے گا، واللہ! گھر میں موجود ہر شخص کودوا پلاؤسوائے میرے چچا عباسرضی اللہ عنہ كے عائشہ کہتی ہیں کہ گھر میں موجود ہر شخص کو دوا پلائی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی کہنے لگیں كہ میں روزے سے ہوں۔ وہاں موجود لوگوں نے كہا: تمہارے خیال میں ہم تمہیں چھوڑ دیں گے حالانكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے كہ گھر میں موجود ہر شخص کودوا پلاؤ ؟ ہم نے اسے بھی روزے كی حالت میں دوا پلادی
علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو نماز كی حالت میں ایك بچھو نے ڈنگ ماردیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: اللہ تعالیٰ بچھو پر لعنت كرے، نمازی اور غیر نمازی كا لحاظ ہی نہیں كرتا۔ پھر پانی اور نمك منگوایا اور زخم پر ملنا شروع كر دیا اور (سورۃ الکافرون، الفلق اور الاخلاص) پڑھنے لگے
عبداللہ بن عمرو مرفوعا بیان كرتے ہیں كہ: اگر اسے(حجر اسود كو)جاہلیت كی نجاستیں نہ چھوتیں تو جو بھی مریض اسے چھوتا تو شفاءپاجاتا، اور زمین پر اس كے علاوہ جنت كی اور كوئی چیز نہیں ہے
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان كرتے ہیں كہ:اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی نازل كی ہے اس كے لئے شفاءنازل كی ہے، كچھ لوگوں كو معلوم ہو گیا اور كچھ لوگ اس سے لاعلم رہے
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اند داخل ہوئے تو ایك بچے كے رونے كی آواز سنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بچے كو كیا ہوا جو یہ رو رہا ہے؟ تم اس كے لئے نظر كا دم كیوں نہیں كروایا؟
ابو سعیداورابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: مومن كو جوتھكاوٹ، بیماری، غم حتی كہ كوئی پریشانی بھی پہنچتی ہے تو اس کی وجہ سے اس کی برائیاں ختم کردی جاتی ہیں