ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے كسی حرام چیز سے علاج كیا اللہ تعالیٰ اس كے لئے اس میں شفا نہیں ركھے گا۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے علاج كیا اور اسے علاج كے بارے میں معلوم نہ تھا تو وہ ضامن ہے
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مریض كی عیادت كی جب تك وہ بیٹھ نہ جائے رحمت میں ڈوبا رہے گا ۔ جب وہ بیٹھ جائے گا تو رحمت میں غوطہ لگائے گا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب كے پاس آئے تو فرمایا: ام سائب یا ام مسیب تمہیں كیا ہو گیا ہے کہ تم کانپ رہی ہو؟ اس نے كہا: بخار ہے، اللہ اس میں بركت نہ دےیا اللہ اسے ہلاک کردے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار كو برا مت كہو كیوں كہ یہ ابن آدم كی خطائیں اس طرح ختم كر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے كا زنگ ختم كر دیتی ہے
حیہ بن حابس تمیمی كہتے ہیں كہ میرے والد نے مجھے مرفوعا بیان كیا كہ: الو كے بارے میں كوئی حقیقی بات(بدشگونی) نہیں، نظر لگنا حق ہے اور سچا شگون نیك فال ہے
عثمان بن ابی العاص سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن بھول جانے كی شكایت كی، آپ نے میرےسینے پر اپنا ہاتھ مار كر فرمایا: اے شیطان عثمان كے سینے سے نكل جا(آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا)،عثمان كہتے ہیں كہ اس كے بعد میں جس سورت كو یاد كرنا چاہتا اسے کبھی نہ بھولا
ام المنذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہما كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، آپ كے ساتھ علیرضی اللہ عنہ تھے۔علیرضی اللہ عنہ بیماری سے صحت یاب ہوئے تھے اور نقاہت محسوس کررہے تھے ۔ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹکے ہوئےتھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان خوشوں سے كھانے لگے۔ علی رضی اللہ عنہ بھی کھڑے ہوگئے تاکہ وہ بھی کھائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے كہا: رك جاؤ، تم ابھی بیماری سے اٹھے ہواور ابھی کمزوری محسوس کررہے ہو، علیرضی اللہ عنہ رك گئے، فرماتی ہیں: میں نے جَو اورچقندر کا پکوان بنایا میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس لائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اس سے لے لو، یہ تمہارے لئے فائدہ مند ہے