عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفیدی مومن کا نور ہے، حالت اسلام میں جس شخص کے بھی سفید بال آتے ہیں اسے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔
معاذ بن جبلرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گریبان پر ریشم کا ٹکڑا لگا ایک جبہ دیکھا تو فرمایا:قیامت کے دن آگ کا ایک طوق ہوگا۔
عون بن محمد ابن الحنفیہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا (علی بن ا بی طالبرضی اللہ عنہ ) سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ : تم اثمد کو لازم کر لو کیوں کہ یہ بالوں کو اگانے والا ہے، میل صاف کرتا اور بینائی تیز کرتا ہے۔
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک لازم کر لو، کیوں کہ یہ منہ کو پاک صاف کرتی ہے اور رب تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہے۔
اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں کعبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے کچھ تصویریں دیکھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا، میں ڈول آپ کے پاس لایا آپ انہیں مٹانے لگے اور فرمانے لگے: اللہ تعالٰی ایسی قوم کو تباہ کرے جو ایسی تصویریں بناتے ہیں جنہیں پیدا نہیں کر سکتے۔
جابر بن سمرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے اگلے حصے اور داڑھی کے بال سیاہ و سفید ہوگئے۔ جب تیل لگاتے اور کنگھی کرتے تو(سفید بال) ظاہر نہ ہوتے لیکن سر پر گردو غبار ہوتا تو(سفید بال) ظاہر ہو جاتے۔ آپ گھنے بالوں اور گھنی داڑھی والے تھے۔ ایک آدمی نے کہا: آپ کا چہرہ تلوار کی طرح تھا؟ تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں بلکہ سورج اور چاند کی طرح گول، کہتے ہیں کہ میں نے آپ کی نبوت کی مہر آپ کے کاندھے کے پاس کبوتری کے انڈے کی طرح دیکھی جو آپ کے جسم سے ملتی جلتی تھی۔
جابررضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہتے ہیں کہ:کعبہ میں کچھ تصویریں تھیں،آپ نے عمر بن خطابرضی اللہ عنہ کوحکم دیاکہ ان تصاویرکو مٹادیں۔عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا گیلا کر کے تصاویر کو مٹا دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو اس میں کوئی تصویر باقی نہیں تھی
جابر بن سمرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی (مانگ،چیر) میں چند سفید بال تھے۔ جب تیل لگاتے تو بال ظاہر نہ ہوتے اور جب تیل نہ لگاتے تو بال ظاہر ہو جاتے۔
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ کی ایک چادر تھی ورس اور زعفران سے رنگی ہوئی جسے باری باری اپنی بیویوں کو دیتے ،جب کسی کی باری ہوتی تو وہ اس پر پانی کے چھینٹے مارتی جب کسی دوسری کی باری ہوتی تو وہ اس پر پانی کے چھینٹے مارتی اور پھر کسی تیسری کی باری ہوتی تو اس پر پانی کے چھینٹے مارتی۔
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ اپنے گھر والوں کو زیورات اور ریشم پہننے سے منع فرمایا کرتے اور فرماتے تھے کہ: اگر تم جنت کے زیورات اور ریشم پہننا پسند کرتے ہو تو دنیا میں انہیں مت پہنو۔
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی مصر کا نگران تھا۔ اس کے دوستوں میں سے ایک دوست اس کے پاس آیا کیا، دیکھتا ہے کہ اس کے بال پراگندہ اور بکھرے ہوئے ہیں۔ اس نے کہا: یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ تم امیر ہو اور تمہارے بال بکھرے ہوئے ہیں؟ اس نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارفاہ سے منع کیا ہے۔ ہم نے کہا: یہ ارفاہ کیا ہے؟ اس نے کہا: روزانہ کنگھی کرنا۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ،بال اکھیڑنے والیوں حسن کی نمائش کرنے کے لئے دانتوں میں فاصلہ کرنے والیوں اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ۔
ام درداء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے، اور فرمایا: ام درداء تم کہاں سے آئی ہو؟ انہوں نے کہاحمام سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارتی ہے تو وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان پردہ پھاڑ دیتی ہے۔
معاذ بن انس جہنی رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے استطاعت رکھنے کے باوجود (تواضع اختیار کرتے ہوئے) بہترین لباس نہ پہنا، قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اسے تمام مخلوق کے سامنے لائیں گے اور اسے اختیار دیں گے کہ وہ ایمان کا جو لباس چاہے پہنے۔