ثوبانرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص كے جسم سے روح اس حال میں نكلی كہ وہ تین چیزوں سے بری تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گا، تكبر،قرض اور خیانت
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے ایك لكڑی گاڑی، پھر اس کے پہلو کی طرف ایك دوسری لكڑی گاڑی ، پھرایك تیسری لكڑی دور كر كے گاڑی ،پھر فرمایا: كیا تم جانتے ہو یہ كیا ہے؟ صحابہ نے كہا: اللہ اور اس كا رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ انسان ہے، یہ اس كی موت ہے اور یہ اس كی خواہشات ہیں،خواہشات اور امیدیں بڑھتی جاتی ہیں اور (موت ) اسے اس سے پہلے ہی اچانک اچک لیتی ہے
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایك قوم کے کوڑی خانہ كے پاس سے گزرے ،وہاں بكری كا ایك مردہ بچہ پڑا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا: كیا اس كے مالكوں كو اس كی ضرورت نہیں؟ صحابہ نےکہا: اے اللہ كے رسول! اگر اس كے مالكوں كو اس كی ضرورت ہوتی تو اسے نہ پھینكتے۔ آپ نے فرمایا: واللہ! دنیا اللہ تعالیٰ كے نزدیك اس مردہ بكری كے بچے كی اس كے مالكوں كے پاس حیثیت سے بھی زیادہ حقیر ہے۔ میں تم میں سے كسی شخص كو اس حالت میں نہ پاؤں كہ دنیا نے اسے ہلاك كر دیا ہو۔
ذیال بن عتبہ بن حنظلہ سے مروی ہے، انہوں نے كہا كہ: میں نے حنظلہ بن حذیم اپنے دادا سے سنا كہ ان كے دادا حنیفہ نے حذیم سے كہا: میرے بیٹوں كو جمع كرو، میں انہیں وصیت كرتا چاہتا ہوں۔ اس نے انہیں جمع كیا، انہوں نے كہا: پہلی وصیت جو میں كرتا ہوں كہ میرا یہ یتیم جو میری گود میں ہے، اس كے لئے ایك سو اونٹ ہیں جس کا نام ہم جاہلیت میں(مطیبہ) ركھا كرتے تھے۔ حذیم نے كہا: ابا جان! میں نے آپ كے بیٹوں كو كہتے ہوئے سنا ہے كہ: ہم اس وصیت كی وجہ سے( مجمع میں) اپنے والد کے سامنے اس کا اقرار کرلیں گے۔ جب یہ مر جائے گا تو ہم وصیت پر عمل نہیں كریں گے۔ حنیفہ نے كہا: تب میرے اور تمہارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ كریں گے۔ حذیم نے كہا: ہم راضی ہیں، حنیفہ ،حذیم اور حنظلہ اٹھ گئے ،ان كے ساتھ ایك بچہ بھی تھا، جو حذیم كے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے تو آپ كو سلام كیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو حذیم! تمہیں كون سی بات یہاں كھینچ لائی ہے؟ ابو حذیم نے كہا: اس نے اور حذیم كی ران پر ہاتھ مارا، میں ڈرتا ہوں كہ كہیں بڑھاپا یا موت مجھے اچانك اپنی آغوش میں نہ لے لے، میں نے چاہا كہ وصیت كر دوں كہ میرے اس یتیم كے لئے جو میری گود میں ہے ایك سو اونٹ ہیں جنہیں ہم جاہلیت میں المطیبہ (عمدہ اونٹ)كا نام دیا كرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہو گئے حتی كہ ہم نے آپ كے چہرے پر غصہ دیكھا۔ آپ بیٹھے ہوئے تھے كہ گھٹنوں كے بل ہو گئے اور فرمایا: نہیں، نہیں، نہیں، صدقہ پانچ ہے، وگرنہ دس،وگرنہ پندرہواں، وگرنہ بیس وگرنہ پچیس وگرنہ تیس وگرنہ پینتیس حصہ ، اور اگر زیادہ ہی كرنا ہو تو چالیس ہے، پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت لی،اس یتیم كے پاس ایك لكڑی تھی، اور وہ اونٹ كو مار رہا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یتیم کا موٹا ڈنڈا بڑا (بھاری ) ہوگیا ہے ۔ حنظلہ نے كہا: میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے قریب ہوئے اور کہا: میرے داڑھی والے اور بغیر داڑھی والے بیٹے ہیں، یہ سب سے چھوٹا ہے، اس كے لئے اللہ سے دعا كیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھ میں بركت كرے، یا تجھ میں بركت كی جائے۔ ذیال نے كہا: میں نے حنظلہ كو دیكھا، اس كے پاس كسی آدمی كو لایا جاتا جس كے چہرے پر ورم ہوتا یا ایسے جانور كو لایا جاتا جس كے تھنوں پر ورم ہوتا تو وہ اپنے ہاتھ پر تھوكتے اور كہتے: بسم اللہ اور اپنا ہاتھ اپنے سر پر ركھتے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلی ركھی تھی۔ پھر اس پر اپنا ہاتھ رکھتے۔ ذیال نے كہا: اس طرح ورم ختم ہو جاتا۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت كے دن ایك آدمی كو لایا جائے گا، اور كہا جائے گا: اس كے چھوٹے چھوٹے گناہ اس کے سامنے پیش کرو۔ وہ گناہ اس كے سامنے لائے جائیں گے، جب كہ بڑے گناہ اس سے چھپا لیئے جائیں گے۔ كہا جائے گا: تو نے فلاں فلاں دن یہ كام كیا تھا؟ وہ اقرار كرے گا انكار نہیں كرے گا۔ اور بڑے گناہوں سے ڈر رہا ہو گا۔ كہا جائے گا: اسے ہر برائی كے بدلے ایك نیكی دے دو۔ وہ كہے گا: میرے ایسے بھی گناہ ہیں جنہیں میں یہاں نہیں دیكھ رہا۔ ابو ذررضی اللہ عنہ نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو دیكھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا مسكرائے كہ آپ كی داڑھیں نظر آنے لگیں۔
اسد بن كرز سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے كہا: اے اسد بن كرز! تم كسی بھی عمل كی وجہ سے جنت میں نہیں جا سكوگے، لیكن اللہ كی رحمت سے جنت میں ضرور چلے جاؤ گے۔ ( میں نے كہا: اے اللہ كے رسول ! كیا آپ بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا:) ہاں میرے ساتھ بھی یہی صورتحال ہو گی۔ مگر یہ كہ اللہ تعالیٰ مجھے ڈھانپ لے یا اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قریش كے نوجوانوں ! اپنی شرمگاہوں كی حفاظت كرو ، زنا نہ كرو، خبردار جس نے اپنی شرمگاہ كی حفاظت كی اس كے لئے جنت ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے كہا: اے عائشہ! چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچو، كیوں كہ اللہ كی طرف سے ان كے مرتكب كو تلاش كرنے والا لگا رہتا ہے
حسن سے مرسلاً مروی ہے كہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: میری عزت كی قسم میں اپنے بندے پر دو خوف جمع نہیں كروں گا، نہ اس كے لئے دو امن جمع كروں گا۔ جب وہ دنیا میں مجھ سے بے خوف ہو گا تو قیامت كے دن اسےخوف میں مبتلاکروں گا، اور جب وہ دنیا میں مجھ سے ڈرے گا تو قیامت كے دن اسے امن دوں گا