Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْاَنْفُ اصل میں اَنْفٌ بمعنی ناک(1) ہے۔ مجازاً کسی چیز کے سرے اور اس کے بلند تر حصہ کو بھی اَنْفٌ کہا جاتا ہے، چنانچہ پہاڑ کی چوٹی کو اَنْفُ الْجَبَلِ اور کنارہ ریش کو اَنفْ اللحیۃ کہہ دیتے ہیں۔ او رحمیت و غضب اور عزت و ذلت کو انف کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ شاعر نے کہا ہے (۳۰) اِذَا غَضِبَتْ تِلْکَ الْاُنُوْفُ لَمْ اُرْضِھَا وَلَمْ اَطْلُبِ الْعَتْبٰی وَلٰکِنْ اَزِیْدُھَا او رجب وہ ناراض ہوں گے تو میں انہیں راضی نہیں کروں گا، بلکہ ان کی ناراضگی کو اور بڑھاؤں گا۔ اور متکبر کے متعلق کہا جاتا ہے۔ شَمخَ فُلَانٌ بِاَنْفِہٖ فلاں نے ناک چڑھائی یعنی تکبر کیا۔ تَرِبَ اَنْفُہٗ وہ ذلیل ہو۔ أَنِفَ فُلَانٌ مِنْ کَذَا: کسی بات کو باعث عار سمجھنا اَنَفْتُہٗ اسی کی ناک پر مارا۔ اور اَلْاَنَفَۃُ بمعنی حمیت بھی آتا ہے۔ اِسْتَأنَفْتُ الشَّیْئَ کے معنی کسی شے کے سرے اور مبدائٔ کو پکڑنے (اور اس کا آغاز کرنے کے ہیں اور اسی سے ارشاد ہے : (مَاذَا قَالَ اٰنِفًا) (۴۷:۱۶) انہوں نے ابھی (شروع میں) کہا تھا؟

Words
Words Surah_No Verse_No
اٰنِفًا سورة محمد(47) 16
بِالْاَنْفِ سورة المائدة(5) 45
وَالْاَنْفَ سورة المائدة(5) 45