Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلرَّطْبُ: (تر) یہ یَابِسٌ (خشک) کی ضد ہے۔ قرآن میں ہے: (وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ) (۶:۵۹) اور (دنیا کی) تر اور خشک چیزیں (سب ہی تو) کتاب واضح (یعنی لوحِ محفوظ میں) لکھی ہوئی موجود ہیں۔ اور رُطَبٌ کا لفظ (پختہ اور) تازہ کھجور کے ساتھ مخصوص ہے۔ چنانچہ قران پاک میں ہے: (وَ ہُزِّیۡۤ اِلَیۡکِ بِجِذۡعِ النَّخۡلَۃِ تُسٰقِطۡ عَلَیۡکِ رُطَبًا جَنِیًّا) (۱۹:۲۵) اور کھجور کی شاخ کو اپنی طرف بلا تجھ پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں جھڑ پڑیں گی۔ اَرْطَبَ النَّخْلُ کے معنی ہیں درخت خرما پکی کھجوروں والا ہوگیا۔ اس میں صاحب ماحذ ہونے کا خاصہ پایا جاتا ہے۔ جیسے اَثْمَرَ وَاَجْنیٰ میں ہے۔ عام محاورہ ہے: (اَرْطَبْتُ الْفَرَسَ وَرَطَّبْتُہٗ: میں نے گھوڑے کو تارہ گھاس کھلائی اور رَطِبَ الْفَرَسُ: (با عَلِمَ سے لازمی سے اور اس) کے معنیٰ گھوڑے کا تر گھاس کھانا کے ہیں۔ رَطِبَ الرَّجُلُ: تر و خشک ہر قسم کی باتیں کرنا خوش گپیاں اڑانا یہ محاورہ رَطِبَ الْفَرَسُ کے ساتھ بطور تشبیہ استعمال ہوتا ہے۔ اَلرَّطِیْبُ: نرم و ملائم کو کہتے ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
رَطْبٍ سورة الأنعام(6) 59
رُطَبًا سورة مريم(19) 25