ثَخُنَ (ک) الشَّیئُ: کے معنی ہیں کسی چیز کا گاڑھا ہوجانا، اس طرح کہ بہنے سے رک جائے، اسی سے بطورِ استعارہ کہا جاتا ہے۔ اَثْخَنْتُہٗ ضَرْبًا وَاسْتِخْفَافًا: میں نے اسے اتنا پیٹا کہ وہ اپنے مقام سے حرکت نہ کرسکا، قرآن پاک میں ہے: (مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہٗۤ اَسۡرٰی حَتّٰی یُثۡخِنَ فِی الۡاَرۡضِ) (۸:۶۷) پیغمبر کو شایاں نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کرکے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہادے۔ (حَتّٰۤی اِذَاۤ اَثۡخَنۡتُمُوۡہُمۡ فَشُدُّوا الۡوَثَاقَ ) (۴۷:۴) جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑ لیے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَثْخَنْتُمُوْهُمْ | سورة محمد(47) | 4 |
يُثْخِنَ | سورة الأنفال(8) | 67 |