اَلذِّرَاعُ: ہاتھ (کہنی سے لے کر درمیانی انگلی کے آخر تک) کبھی ذِراع کا لفظ بول کر مَذْرُوْع یعنی وہ چیز بھی مراد لی جاتی ہے جس کی پیمائش کی گئی ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (فِیۡ سِلۡسِلَۃٍ ذَرۡعُہَا سَبۡعُوۡنَ ذِرَاعًا فَاسۡلُکُوۡہُ ﴿) (۶۹۔۳۲) پھر زنجیر سے جس کی ناپ سترگزر ہے جکڑدو۔ اور ذِرَاعٌ مِّنَ الثَّوبِ وَذِرَاعٌ مِّنَ الْاَرْضِ وغیرہ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اور حیوان کے بازو کے ساتھ تشبیہ دے کر ایک ستارے کو بھی ذِراعُ الْاَسَدِ کہا جاتا ہے۔ ذِرَاعُ الْعَامِلِ: نیزے کا اگلا حصہ محاورہ ہے۔ ھٰذا عَلٰی حبْلِ ذِرَاعِکَ: یہ تیرے اختیار میں ہے جیسا کہ ھُوَ فِی کَفِّکَ کا محاورہ ہے۔ ضَاقَ بِکَذَا ذِرَاعِیْ: یعنی میں اس سے عاجز ہوں۔ (1) جیسا کہ ضَاقَتْ بِہ یَدِیْ محاورہ ہے۔ ذَرَعْتُہٗ: (۱) بازو پر مارنا۔ اور ذَرَعْتُ کے معنیٰ(۲) بازو پھیلانا بھی آتے ہیں اور اسی سے ذَرَعَ البَعِیْرُ فِی سَیْرِہٖ کا محاورہ ہے جس کے معنیٰ اونٹ کے بازو پھیلاکر چلنے کے ہیں۔ (تیز چلنا) فَرْسٌ ذَرِیعٌ وَذَرُوْعٌ۔ کشادہ قدم گھوڑا (تیزرو) مُذَرَّعُ (سفید بازو والا گھوڑا یا بیل) اور زقٌّ ذِرَاعٌ کے معنیٰ بعض کے نزدیک بڑی مشک کے ہیں اور بعض کے نزدیک چھوٹی مشک کو کہتے ہیں۔پہلی صورت میں بازوؤں والی مشک کو کہتے ہیں اور دوسری صورت میں بغیر بازو مشک کے یعنی جس کے بازو کاٹ دیئے گئے ہوں۔محاورہ ہے کہ ذَرَعَۃُ الْقَیْئُ اس پر قے غالب آگئی ذَرَعَ الْفَرَسُ: گھوڑے کا کشادہ قدم چلنا۔ تَذَرَّعَتِ الْمَرأَۃُ الْخُوْصَ: عورت کا ٹوکری وغیرہ بنانے کے لئے کھجور کی شاخوں کو کاٹنا۔اسی سے تشبیہ کے طور پر تَذَرَّعَ فِیْ کَلامِہٖ کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے جس کے معنیٰ کلام میں تیزی کرنے کے ہیں جیسا کہ سَفْسَفَ فِیْ کَلَامِہٖ (لغوگوئی کرنا) محاورہ استعمال ہوتا ہے جو اصل میں سَفِیْفُ الْخُوصِ کھجور کے پتوں کی ٹوکری سے ماخوذ ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
ذَرْعًا | سورة هود(11) | 77 |
ذَرْعًا | سورة العنكبوت(29) | 33 |
ذَرْعُهَا | سورة الحاقة(69) | 32 |
ذِرَاعًا | سورة الحاقة(69) | 32 |
ذِرَاعَيْهِ | سورة الكهف(18) | 18 |