غَاضَ (ض) اَلشَّیْئُ غَیْضًا وَغَاضَہٗ غَیْرُہٗ: یہ نَقَصَ کی طرح لازم و متعدی دونوں طرح آتا ہے۔ لہٰذا اس کے معنی کسی چیز کو کم کرنے یا اس کے ازخود کم ہونے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ غِیۡضَ الۡمَآءُ ) (۱۱:۴۴) تو پانی خشک ہوگیا۔ (وَ مَا تَغِیۡضُ الۡاَرۡحَامُ ) (۱۳:۸) اور پیٹ کے سکڑنے۔ یعنی وہ نطفہ جسے بگاڑ کر رحم اس پانی کی طرح ضائع کردیتے ہیں جسے زمین اپنے اندر جذب کرلیتی ہے (اور وہ پینے کے کام نہیں آتا۔) اَلْغَیْضَۃُ: وہ جگہ جہاں پانی ٹھہرے اور زمین اسے اپنے اندر جذب کرلے لَیْلَۃٌ غَائِضَۃٌ: تاریک رات۔