مَخَرَ الْمَائُ الْاَرْضَ: پانی کا زمین کو چیرنا اور اس میں چکر لگانا۔ محاورہ ہے۔ مَخَرَتِ السَّفِیْنَۃُ مَخْرًا وَمُخُوْرًا: کشتی کا اپنے سینہ سے پانی کو چیرنا اور سمندر چیر کر چلنے والی کشتی کو سَفِیْنَۃٌ مَاخِرۃٌ کہا جاتا ہے۔ اس کی جمع مَوَاخِرُ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ تَرَی الۡفُلۡکَ مَوَاخِرَ فِیۡہِ) (۱۶۔۱۴) اور تم دیکھتے ہوکہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں۔ اِسْتَمْخَرْتُ الرِّیْحَ وَامْتَخَرْتُھَا: میں ہوا کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوگیا۔ حدیث میں ہے۔ (1) (۱۱۹) (اِسْتَمْخِرُوالرِّیْحَ وَاَعِدُّ وَالنَّبْلَ) (رفع حاجت کے وقت) ہوا کی طرف پشت کرکے بیٹھو اور استنجا کے لیے پتھر ساتھ لے جائو۔ اَلْمَاخَوْرُ: شراب کی دوکان۔ وہ جگہ جہاں شراب فروخت ہوتی ہو۔ بَنَاتٌ مَخْرِ: سفیدابر ،موسم گرما میں اٹھنے والی بدلیاں۔