کِلأ:تثنیہ کے معنی دیتا ہے جیسا کہ کُلٌَ جمع کے لئے آتا ہے یہ چونکہ لفظاً مفرد اور معنیہ تثنیہ ہوتا ہے اس لئے اسے کبھی مفرد اور کبھی تثنیہ تصور کرلیتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے۔ (اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا ) (۱۷۔۲۳) اگرا ن میں سے ایک یا دونون تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں کَلَا کو مؤنث کِلْتَا ہے۔جب یہ اسم ظاہر کی طرف مضاف ہوں تو احوال ثلاثہ میں ان کا الف بحالہ باقی رہتا ہے۔اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوتی مگر جب اسم ظاہر کی طرف مضاف ہوں تو حالت رفعی میں بحالہ باقی رہتا ہے اور نصبی اور جری حالت میں ’’یٗٗسے تبدیل ہوجاتا ہے۔جیسے: (جَائَ فِیْ کِلَاہُمَا رَأیْتُ کِلَیْھِمَا،مَرَرْتُ بِکِلَیْھِمَا اور مؤنث کے لئے کِلْتَا آتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (کِلۡتَا الۡجَنَّتَیۡنِ اٰتَتۡ اُکُلَہَا ) (۱۸۔۳۳) دونوں باغ کثرت سے پھل لائے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
كِلْتَا | سورة الكهف(18) | 33 |
كِلٰـهُمَا | سورة بنی اسراءیل(17) | 23 |