اَلضَّمُّ: (ن) کے معنی دوبارہ سے زیادہ چیزوں وک باہم ملادینا کے ہیں قرآن پاک میں ہے: (وَ اضۡمُمۡ یَدَکَ اِلٰی جَنَاحِکَ) (۲۰:۲۲) اور تم اپنے باو کو اپنی بغل سے لگالو۔ (وَّ اضۡمُمۡ اِلَیۡکَ جَنَاحَکَ) (۲۸:۳۲) اور بازو کو سمٹائے رکھو۔ اَلْاِضْمَامَۃُ: لوگوں کی جماعت، کتابوں کا بنڈل، گھاس وغیرہ کا گٹھا۔ اَسَدٌ ضَمْضَمٌ وَضمَاضِمُ: اس شیر کو کہتے ہیں جو ہر چیز کو اپنی ذات کے لیے اکٹھا کرنے والا ہو۔ بعض نے اس کے معنی قوی اور مضبوط بھی کئیے ہیں۔ فَرَسٌ سَبَّاقُ الْاَضَامِیْمِ: وہ گھوڑا جو بیک وقت گھوڑوں کی ایک جماعت سے سبقت لے جانے والا ہو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَاضْمُمْ | سورة طه(20) | 22 |
وَّاضْمُمْ | سورة القصص(28) | 32 |