اَلْھَضْمُ: (ض) کے اصلی معنی کسی نرم چیز کو کچلنا کے ہیں۔محاورہ ہے۔ھَضَمْتُہ‘ فَانْھَضَمَ میں نے اسے توڑا چنانچہ وہ ٹوٹ گیا۔اور باریک سرکنڈا جسے بانسری کی طرح بجایا جاتا ہے اسے مَھْزُوْمَۃٌ کہتے ہیں اور اسی سے نازک بانسری کو مِزْمَارٌمُھْضَمٌ کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے۔وَنَخْلِ طَلْعُھَا ھَضِیْمٌ: اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف اور نازک ہونے کی وجہ سے کچلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ اَلْھَاضُوْمُ: کھانا ہضم کرنے کا چورن بَطْنٌ ھَضُوْمٌ پچکا ہوا پیٹ۔کَشْحٌ مِھْضَمٌ: پتلی کمر۔ اِمْرَئَ ۃٌ ھَضِیْمَۃُ الْکَشْحَیْنِ: پتلی کمر والی عورت اور استعارہ کے طور پر ھَضْمٌ: بمعنی ظلم بھی آتا ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (فَلَا یَخٰفُ ظُلۡمًا وَّ لَا ہَضۡمًا ) (۲۰۔۱۱۲) تو ان کو ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا۔