اَلْبَھْجَۃُ: خوش نمائی۔ فرحت و سرور کا ظہور۔ قرآن پاک میں ہے: (حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہۡجَۃٍ ) (۲۷:۶۰) سرسبز باغ۔ بَھُجَ (ک) خوشنما اور تروتازہ ہونا۔ اور خوشنما چیز کو بَھِیْج کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ ) (۵۰:۷) اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اگائیں۔ اور بَھِجٌ بھی صیغہ صفت ہے۔ شاعر نے کہا ہے(1) (۶۷) ذَاتُ خَلْقٍ بَھِجٌ۔ او راس سے بَھُوْجٌ بروزن فَعُولٌ استعمال نہیں ہوتا۔ اِبْتَھَجَ بِکَذَا کسی چیز پر اس قدر خوش اور مسرور ہونا کہ چہرہ پر خوشی کے آثار ظاہر ہوجائیں۔ اَبْھَجَہٗ خوش کرنا۔