اَلْاَیْنُ : (ض) کے معنی تھک کے چلنے سے چاجز ہوجانا کے ہیں۔ نیز آنَ یَئِیْنُ اَیْنًا اور اَنٰی یَأْنِیْ اَنْیَا کے معنی کسی چیز کا موسم یا وقت آجانا کے ہیں اور محاورہ میں بَلَغَ اَنَاہُ کے متعلق بعض نے کہا ہے کہ اَنٰی (ناقص) سے مقلوب ہے جیساکہ پہلے گزر چکا ہے۔ ابوالعباسؒ نے کہا ہے کہ آنَ یَئِیْنُ اَیْنًا کا ہمزہ دراصل حاء سے مقلوب (بدلا ہوا) ہے اور اصل میں حَانَ یَحِیْنَ حَیْنًا ہے اور اصل کلمہ اَلْحِیْن ہے۔