Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلسَّآمَّۃُ: اس کے معنیٰ کسی چیز کے زیادہ عرصہ تک رہنے کی وجہ سے اس سے کیبدہ خاطر یا دل برداشتہ ہوجانے کے ہیں اور یہ فعلاً (کسی کام کو زیادہ عرصہ تک کرنے) اور انفعالاً (کسی چیز سے زیادہ متاثر ہونے) دونوں طرح ہوتا ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ ہُمۡ لَا یَسۡـَٔمُوۡنَ ) (۴۱:۳۸) اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں۔ نیز فرمایا: (لَا یَسۡـَٔمُ الۡاِنۡسَانُ مِنۡ دُعَآءِ الۡخَیۡرِ) (۴۱:۴۹) انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (الطّویل) (۲۴۹) سَئِمْتُ تَکَالِیْفَ الْحَیَائِ وَمَنْ یَّعِشْ ثَمَانِیْنَ حَوْلًا لَا اَبًا لَّکِ یَسْأمٖ میں زندگی کی خوشگواریوں سے اکتا چکا ہوں۔ ہاں جو شخص اسّی کو پہنچ جائے وہ لامحالہ اکتا ہی جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَسْــَٔـــمُوْٓا سورة البقرة(2) 282
يَسْـَٔــمُوْنَ سورة حم السجدہ(41) 38
يَسْـَٔمُ سورة حم السجدہ(41) 49