Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

ऐ ईमान वालो! जब तुम किसी मुक़र्ररह मुद्दत के लिए उधार का लेन-देन करो तो उसको लिख लिया करो, और उसको लिखे तुम्हारे दरमियान कोई लिखने वाला इंसाफ़ के साथ, और लिखने वाला लिखने से इनकार न करे, जैसा अल्लाह ने उसको सिखाया उसी तरह उसको चाहिए कि लिख दे, और वह शख़्स लिखवाए जिस पर हक़ आता है, और वह डरे अल्लाह से जो उसका रब है और उसमें कोई कमी न करे, फिर अगर वह शख़्स जिस पर हक़ निकलता है ना समझ हो या कमज़ोर हो या ख़ुद लिखवाने की क़ुदरत न रखता हो तो चाहिए कि उसका ज़िम्मेदार इंसाफ़ के साथ लिखवा दे, और अपने मर्दों में से दो आदमियों को गवाह कर लो, और अगर दो मर्द न हों तो फिर एक मर्द और दो औरतें हों उन लोगों में से जिनको तुम पसंद करते हो गवाहों में से; ताकि अगर एक औरत भूल जाए तो उनमें की एक औरत दूसरी को याद दिला दे, और गवाह इनकार न करे जब वह बुलाए जाएं, और मामले की मुद्दत लिखने में सुस्ती न करो चाहे वह छोटा हो या बड़ा, यह लिख लेना अल्लाह के नज़दीक ज़्यादा इंसाफ़ का तरीक़ा है और गवाही को ज़्यादा दुरुस्त रखने वाला है, और ज़्यादा क़रीब है इसके कि तुम शुब्हे में न पड़ जाओ, लेकिन अगर कोई सौदा हाथों-हाथ हो जिसका तुम आपस में लेन-देन किया करते हो तो तुम पर कोई इल्ज़ाम नहीं कि तुम उसको न लिखो, मगर जब यह सौदा करो तो गवाह बना लिया करो, और किसी लिखने वाले को या गवाह को तकलीफ़ न पहुँचाई जाए, और अगर ऐसा करोगे तो यह तुम्हारे लिए गुनाह की बात होगी, और अल्लाह से डरो, अल्लाह तुमको सिखाता है, और अल्लाह हर चीज़ का जानने वाला है।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

اے لوگوجوایمان لائے ہو!جب تم کسی مقررہ مدت تک باہم قرض کالین دین کروتواسے لکھ لیا کرواورلکھنے والے پرلازم ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کے ساتھ لکھے،اورکسی لکھنے والے کولکھنے سے انکار بھی نہیں کرناچاہئے، جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے اُسے (لکھنا)سکھایا پس لازم ہے کہ وہ لکھے اور لازم ہے کہ وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق (قرض)ہے اوروہ اﷲ تعالیٰ سے ڈر جائے جواس کارب ہے اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے پھرجس شخص کے ذمے حق (قرض)ہواگر وہ ناسمجھ یاکمزورہویاخودلکھوانے کی استطاعت نہ رکھتاہوتواس کے مختارپرلازم ہے کہ انصاف کے ساتھ لکھوائے اوراپنے مردوں میں سے دوآدمیوں کوگواہ بنالو،پھراگر دومردنہ ہوں توایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرتے ہو،تاکہ ان دونوں(عورتوں)میں سے ایک بھول جائے توان میں سے ایک دوسری کو یاد کرا دے اورگواہ انکار نہ کریں جب بھی انہیں گواہی کے لیے بلایا جائے اورتم اس سے نہ اکتاؤکہ تم اسے لکھو،معاملہ چھوٹاہویابڑااس کی مقررہ مدت تک۔یہ کام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ انصاف والا ہے اور گواہی کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اورزیادہ قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو،مگریہ کہ تجارت نقد ہوجس کالین دین کرتے ہو توتم پرکوئی گناہ نہ ہو گا کہ تم اس کونہ لکھواورجب تم آپس میں سوداکرو توگواہ بنا لیا کرو اورکسی کاتب کواور کسی گواہ کونقصان نہ پہنچایاجائے اوراگرتم ایساکروگے تویقیناوہ تمہاری بڑی نافرمانی ہو گی اوراﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اوراﷲ تعالیٰ تمہیں تعلیم دیتاہے اور اﷲ تعالیٰ ہرچیزکو خوب جاننے والاہے۔

By Amin Ahsan Islahi

اے ایمان والو! جب تم کسی معین مدت کیلئے ادھار کا لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور اس کو لکھے تمہارے مابین کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ اور جسے لکھنا آتا ہو ، وہ لکھنے سے انکار نہ کرے ، بلکہ جس طرح اللہ نے اس کو سکھایا ہے ، اس طرح وہ دوسروں کیلئے لکھنے کے کام آئے اور یہ دستاویز لکھوائے وہ جس پر حق عائد ہوتا ہے اور وہ اللہ سے ، جو اس کا رب ہے ، ڈرے اور اس میں کوئی کمی نہ کرے اور اگر وہ ، جس پر حق عائد ہوتا ہے ، نادان یا ضعیف ہو یا لکھوا نہ سکتا ہو تو جو اس کا ولی ہو ، وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اس پر اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ ٹہرالو ۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں سہی ۔ یہ گواہ تمہارے پسندیدہ لوگوں میں سے ہوں ۔ ( دو عورتیں اس لئے ) کہ ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری یاد دلائے گی اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں ۔ اور قرض چھوٹا ہو یا بڑا ، اس کی مدت تک کیلئے اس کو لکھنے میں تساہل نہ برتو ۔ یہ ہدایات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین عدل ، گواہی کو زیادہ ٹھیک رکھنے والی اور اس امر کے زیادہ قریسن قیاس ہیں کہ تم شبہات میں نہ پڑو ۔ ہاں! اگر معاملہ خرید وفروخت کا کرو تو اس صورت میں بھی گواہ بنالیا کرو اور کاتب یا گواہ کو کسی طرح نقصان نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری بڑی پائدار نافرمانی ہوگی ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ ہر چیز کو جانتا ہے ۔

By Hussain Najfi

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک آپس میں قرضہ کا لین دین کرو ۔ تو اسے لکھ لیا کرو ۔ اور چاہیے کہ کوئی لکھنے والا عدل و انصاف کے ساتھ تمہارے باہمی قول و قرار کو لکھے ۔ اور جس طرح اللہ نے لکھنے والے کو ( لکھنا پڑھنا ) سکھایا ہے وہ لکھنے سے انکار نہ کرے ( بلکہ ) اسے چاہیے کہ لکھ دے ۔ اور جس ( مقروض ) کے ذمہ ( قرضہ کی ادائیگی ) کا حق عائد ہوتا ہے اسے چاہیے کہ تحریر کا مضمون لکھوا دے اور اس ( کاتب ) کو چاہیے کہ اپنے پروردگار سے ڈرے اور اس میں کمی نہ کرے یااور اگر وہ شخص ( مقروض ) جس پر حق عائد ہو رہا ہے کم عقل ہو یا کمزور اور معذور ہو یا خود نہ لکھا سکتا ہو ۔ تو پھر اس کا سرپرست ( وکیل یا ولی ) عدل و انصاف سے ( تمسک کا مضمون ) لکھوائے اور اپنے آدمیوں میں سے دو گواہوں کی گواہی کرالو ۔ تاکہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھولے تو دوسرا اسے یاد دلائے اور جب گواہوں کو ( گواہی کے لئے ) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں ۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا جس کی میعاد مقرر ہے ۔ اس کے لکھنے میں سہل انگیزی نہ کرو ۔ یہ ( لکھا پڑھی ) اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ کاروائی ہے اور گواہی کے لئے تو زیادہ مضبوطی ہے ۔ اور اس طرح زیادہ امکان ہے کہ تم شک و شبہ میں نہ پڑو ۔ مگر جب نقدا نقد خرید و فروخت ہو کہ جو تم آپس میں ہاتھوں ہاتھ کرتے ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور جب ( اس طرح ) خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لیا کرو ۔ اور ( زبردستی کرکے ) کاتب اور گواہ کو ضرر و زیاں نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی ( گناہ ہوگا ) خدا ( کی نافرمانی ) سے ڈرو اللہ تمہیں ( یہی ) سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے ۔

By Moudoodi

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جب کسی مقرّر مدت کے لیے تم آپس میں لین دین 325 کرو ، تو اسے لکھ لیا کرو ۔ فریقین 326 کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے ۔ جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے ۔ وہ لکھے اور املا وہ شخص کرائےجس پر حق آتا ہے﴿یعنی قرض لینے والا﴾ ، اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے ۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املا نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے ۔ پھر اپنے مردوں میں 327 سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرا لو ۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے ، تو دوسری اسے یاد دلائے ۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہییں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو ۔ 328 گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔ معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، میعاد کی تعیین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو ۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ۔ اور تمہارے شکوک وشبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ۔ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں 329 ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو ۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے 330 ۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے ۔ اللہ کے غضب سے بچو ۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے ۔

By Mufti Naeem

اے ایمان والو! جب تم کسی مقرر میعاد کے لیے ادھار کا کوئی لین دین کرنے لگو تو اسے لکھ لیا کرو اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ لکھے ، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے جس طرح اﷲ ( تعالیٰ ) نے اسے علم عطا فرمایا ہے تو اسے چاہیے کہ لکھ لے اور جس کے ذمے حق واجب ہو رہا ہو وہ شخص لکھوائے اور اسے چاہیے کہ وہ اپنے رب اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرے اور اس ( حق ) میں سے کچھ کمی نہ کرے پس اگر جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے وہ ناسمجھ یا کمزور ہے یا وہ لکھ نہیں سکتا تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ تحریر لکھوائے اور اپنے میں سے دو مَردوں کو ( اس پر ) گواہ بنالو ، پس اگر دو مَرد ( موجود ) نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے گواہ بن جائیں جن سے تم راضی ہو ، اگر ان ( عورتوں ) میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلا دے ، اور جب ( گواہی کے لیے ) بلایا جائے تو گواہ انکار نہ کریں اور جو بھی لین دین مقرر میعاد والا ہو ، چھوتا ہو یا برا ، اسے لکھنے سے نہ اُکتایا کرو ، یہ بات اﷲ ( تعالیٰ ) کی نظر میں زیادہ انصاف والی اور گواہی کو زیادہ قائم رکھنے والی ہے اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم ( آئندہ ) شک میں نہ پڑو گے ، ہاں اگر تمہارے درمیان نقد تجارت ہو جس کا تم آپس میں لین دین کررہے ہو پس اسے نہ لکھنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور جب خریدوفروخت کرنے لگو گواہ بنالو اور لکھنے والے اور گواہ کو ( کوئی ) تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اگر تم ( ایسا ) کروگے تو بلاشبہ یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی اور اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرو اور اﷲ ( تعالیٰ ) تمہیں تعلیم دیتے ہیں اور اﷲ ( تعالیٰ ) ہر چیز کو جاننے والے ہیں ۔

By Mufti Taqi Usmani

اے ایمان والو جب تم کسی معین میعاد کے لیے ادھار کا کوئی معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ، اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر لکھے ، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے ۔ جب اللہ نے اسے یہ علم دیا ہے تو اسے لکھنا چاہیے ۔ اور تحریر وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہو ، اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس ( حق ) میں کوئی کمی نہ کرے ۔ ( ١٨٧ ) ہاں اگر وہ شخص جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے ناسمجھ یا کمزور ہو یا ( کسی اور وجہ سے ) تحریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ لکھوائے ۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو ، ہاں اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے ہوجائیں جنہیں تم پسند کرتے ہو ، تاکہ اگر ان دو عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلادے ۔ اور جب گواہوں کو ( گواہی دینے کے لیے ) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں ، اور جو معاملہ اپنی میعاد سے وابستہ ہو ، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ، اسے لکھنے سے اکتاؤ نہیں ۔ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین انصاف اور گواہی کو درست رکھنے کا بہتر ذریعہ ہے ، اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم آئندہ شک میں نہیں پڑو گے ۔ ہاں اگر تمہارے درمیان کوئی نقد لین دین کا سودا ہو تو اس کو نہ لکھنے میں تمہارے لیے کچھ حرج نہیں ہے ۔ اور جب خریدوفروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو ۔ اور نہ لکھنے والے کو کوئی تکلیف پہنچائی جائے ، نہ گواہ کو ۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی ، اور اللہ کا خوف دل میں رکھو ، اللہ تمہیں تعلیم دیتا ہے ، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔

By Noor ul Amin

اے ایمان والوں جب تم کسی مقررہ مدت کے لئے ادھار کامعاملہ کروتواسے لکھ دیاکرو اور لکھنے والافریقین کے درمیان عدل وانصاف سے تحریرکرے اور جسے اللہ نے لکھنے کی قابلیت بخشی ہواسے لکھنے سے انکارنہ کرنا چاہیےاور لکھنا چاہیےاور تحریروہ شخص کروائے جس کے ذمے قرض ہے وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور لکھوانے میں کسی چیز کی کمی نہ کرے ( کوئی شق چھوڑنہ جائے ) ہاں اگرقرض لینے والا نادان ہویاضعیف ہویالکھوانے کی اہلیت نہ رکھتاہو توپھراس کاولی ا نصاف کے ساتھ اس کی املاء کروادے اور اس کے معاملے پر اپنے ( مسلمان ) مردوں میں سے دو گواہ بنالواور اگر دومرد میسرنہ ہوں توپھرایک مرد اور دوعورتیں گواہ بنالو اور گواہ ایسے ہونے چاہیے جن کی گواہی تمہارے ہاں مقبول ہوکہ اگران میں سے ایک ( عورت ) بھول جائے تودوسری اسے یاددلادے گواہوں کو جب گواہ بننے ( یاگواہی دینے ) کے لئے بلایاجائے توانکار نہیں کرنا چاہیے اور معاملہ خواہ چھوٹاہویابڑا ، مدت کے تعین کے ساتھ لکھوالینے میں کاہلی نہ کروتمہارایہی طریق کاراللہ کے ہاں بہت منصفانہ ہے جس سے شہادت ٹھیک طرح قائم ہوسکتی ہے اور تمہارے شک میں پڑنے کا امکان بھی کم رہ جاتا ہےجو تجارتی لین دین تم دست بدست کرلیتے ہواسے نہ بھی لکھوتوحرج نہیں اور جب تم سودابازی کیا کرو تو گواہ بنالیاکرونیز کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے اور اگرایسا کرو گے توگناہ کاکام کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو ، اللہ ہی تمہیں یہ احکام وہدایت سکھلاتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے

By Kanzul Eman

اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو ( ف۵۹۷ ) تو اسے لکھ لو ( ف۵۹۸ ) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے ( ف۵۹۹ ) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے ( ف٦۰۰ ) تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بےعقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے ( ف٦۰۱ ) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے ، اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے ( ف٦۰۲ ) پھر اگر دو مرد نہ ہوں ( ف٦۰۳ ) تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو ( ف٦۰٤ ) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس کو دوسری یاد دلادے ، اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں ( ف٦۰۵ ) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو تو اس کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں ( ف٦۰٦ ) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو ( ف٦۰۷ ) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضَرر دیا جائے ، نہ گواہ کو ( یا ، نہ لکھنے والا ضَرر دے نہ گواہ ) ( ف٦۰۸ ) اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا ، اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے ، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

By Tahir ul Qadri

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے ، پس وہ لکھ دے ( یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے ) ، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق ( یعنی قرض ) ہو اور اسے چاہئے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس ( زرِ قرض ) میں سے ( لکھواتے وقت ) کچھ بھی کمی نہ کرے ، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے ، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو ، پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ( یہ ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو ( یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو ) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے ، اور گواہوں کو جب بھی ( گواہی کے لئے ) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں ، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو ، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں ، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو ، اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو ، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو ، اور اﷲ تمہیں ( معاملات کی ) تعلیم دیتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے