اَلشِّعْب: اس قبیلہ کو کہتے ہیں جو ایک قوم سے پھیلا ہو۔ اس کی جمع شُعُوْبٌ آتی ہے قرآن پاک میں ہے: (شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ) (۴۹:۱۳) قومیں اور قبیلے (بنائے) اَلشِعْبُ مِنَ الْوَادِیْ وادی کا وہ مقام جہاں اس کا کنارہ ملتا اور دوسرا جدا ہوتا ہو جب تم اس جگہ کو دیکھو جہاں اس کا کنارہ جدا ہورہا ہے تو ایسا معلوم ہوکہ ایک چیز کے ٹکڑے ہورہے ہیں اور جب اس سرے کو دیکھو جہاں دوسرا اس سے ملتا ہے تو ایسا محسوس ہوکہ دونوں سرے ایک دوسرے سے مل رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ شِعْبٌ کے معنیٰ جمع کرنا اور متفرق کرنا دونوں آتے ہیں اور شُعَیْبٌ یا تو شَعْبٌ کی تصغیر ہے جو مصدر یا اسم ہے اور یا شِعْبٌ کی تصغیر ہے۔ اَلشَّعِیْبُ: پرانی مشک جو مرمت اور درست کی گئی ہو۔ اور آیت کریمہ: (اِلٰی ظِلٍّ ذِیۡ ثَلٰثِ شُعَبٍ) (۷۷:۳۰) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں۔ کی تشریح اس کتاب کے بعد بیان ہوگی۔