Blog
Books
Search Quran
Lughaat

قرآن پاک میں ہے : (اَزِفَتِ الۡاٰزِفَۃُ ) (۵۳:۵۷) یعنی قیامت قریب آپہنچی اَزِفَ وَاَفِدَ دونوں قریب المعنی ہیں قیامت کو اَزِفَ کہنا بلحاظ ضیق وقت کے ہے جیسے کہا جاتا ہے اَزِفَ الشُّخُوْصُ (کا وقت قریب آپہنچا) اور اَزَفٌ کے معنی ضیق وقت کے ہیں اور قیامت کو اٰزِفَہٌ کہنا اس کے قرب وقت کے اعتبار سے ہے اور اسی بنا پر اس کو سَاعَۃٌ کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے۔ اور نیز آیت کریمہ : (اَتٰۤی اَمۡرُ اللّٰہِ) (۱۶:۱) خدا کا حکم (یعنی عذاب گویا) آہی پہنچا۔ میں قیامت کو لفظ ماضی کے ساتھ تعبیر کیا ہے نیز فرمایا : وَاَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْاٰزِفَۃِ (۴:۸) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاٰزِفَةُ سورة النجم(53) 57
الْاٰزِفَةِ سورة مومن(40) 18
اَزِفَتِ سورة النجم(53) 57