اَلْحَوْذُ: (ن) کے معنیٰ ہیں ہانکنے والا، جو اونٹ کے پیچھے اس کے رانوں کے عین بیچ میں چل کر وہاں سے سختی کے ساتھ اسے ہانکے جائے۔ حَاذَا الْاِبِلَ: سختی کے ساتھ ہانکنا اور آیت: (اِسۡتَحۡوَذَ عَلَیۡہِمُ الشَّیۡطٰنُ) (۵۸:۱۹) شیطان نے ان کو قابو میں کرلیا ہے۔ میں استحوذ کے معنیٰ ان پر مسلط ہوکر ہانکنے کے ہیں۔ یہ اِسْتَحْوَذَ الْعِیْرُ عَلَی الْاَتَانِ کے محاورہ سے ماخوذ ہے یعنی گدھے کا مادۂ خر کی پشت پر چڑھ کر دونوں جانب سے قابو پالینا (جیساکہ جفتی کی صورت میں ہوتا ہے) اس میں ایک قرأت اِسْتَحَاذَ بھی ہے جو قیاس کے مطابق ہے آیت میں شیطان کے بنی آدم پر غلبہ پانے کے لیے اِسْتَحْوَذَ کا استعمال بطور استعارہ کے ہے جیساکہ اِقْتَعَدہُ الشَّیْطَانُ وَارْتَکَبَہٗ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ یعنی شیطان نے اسے اپنی سواری بنالیا۔ اَلْاَحْوَذِیُّ: مردسبک فہم و نیک کارگزار، کسی چیز کا ماہر یہ حَوْذٌ بمعنیٰ سَوْقٌ (چلانا) سے مشتق ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اِسْتَحْوَذَ | سورة المجادلة(58) | 19 |
نَسْتَحْوِذْ | سورة النساء(4) | 141 |