اَلْبَنَانُ: (واحد بَنَانۃ) کے معنی انگلیاں (یا ان کے اطراف) کے یہں۔ یہ اَبَنَّ بِالْمَکَانِ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی کسی جگہ اقامت پذیر ہونے کے ہیں اور چونکہ کسی جگہ اقامت کے لیے ضروریاتِ زندگی کی اصلاح بھی انگلیوں سے ہوتی ہے، اس لیے ان کو بقنَان کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ یہ کہ آیت کریمہ: (بَلٰی قٰدِرِیۡنَ عَلٰۤی اَنۡ نُّسَوِّیَ بَنَانَہٗ ) (۷۵:۴) ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کردیں۔ میں انگلیوں کی درستگی پر اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح آیت : (وَ اضۡرِبُوۡا مِنۡہُمۡ کُلَّ بَنَانٍ ) (۸:۱۲) اور ان کا پور پور مار (کر توڑ) دو۔ میں خاص کر ان کے پور پور کاٹ ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ مدافعت اور مقاتلہ کا واحد ذریعہ ہیں۔ اَلْبِنَّۃُ: بو، اچھی یا بری۔ کیونکہ اس میں کسی چیز کے ساتھ لازم ہونے کی وجہ سے ٹھہرنے کے معنی پائے جاتے ہیں۔