اَلنَّضْرَۃُ وَالنَّضَارَۃُ کے معنی حسن اور تروتازگی کے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (تَعۡرِفُ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ نَضۡرَۃَ النَّعِیۡمِ ) (۸۳:۲۴) تم ان کے چہروں سے راحت کی تازگی معلوم کرلوگے۔ (وَ لَقّٰہُمۡ نَضۡرَۃً وَّ سُرُوۡرًا) (۷۶:۱۱) اور تازگی اور خؤشدلی عنایت فرمائے گا۔ اور نَضَرَ وَجْھُہٗ یَنْضُرْ فَھُوَ نَاضِرٌ (نَصَرَ) سے آتا ہے۔ اور بعض نے نَضِرَ یَنْضَرُ یعنی با عَلِمَ سے مانا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ) اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے اور اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے۔ (۷۵:۲۳) نَضَّرَاﷲُ وَجْھَہٗ: اﷲ تعالیٰ اس کے چہرہ کو تروتازہ (یعنی خوش و خرم) رکھے۔ غُصْنٌ اَخْضَرُ وَنَاضِرٌ تروتازہ ٹہنی۔ اور سونے کو بھی اس کی تروتازگی اور حسن کے باعث نَضْرٌ وَنَضِیْرٌ کہا جاتا ہے۔ وَقَدَحُ نُضَارٍ: (راضافت کے ساتھ) پیالہ کو کہتے ہیں۔ جو عمدہ لکڑی سے بنا ہوا ہو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
نَضْرَةً | سورة الدھر(76) | 11 |
نَضْرَةَ | سورة المطففين(83) | 24 |
نَّاضِرَةٌ | سورة القيامة(75) | 22 |