لَمَمْتُ الشَّیْ ئَ کے معنی کسی چیز کو جمع کرنے اور اس کی اصلاح کرنے کے ہیں ۔ اسی سے لممت شعثہ کا محاورہ ہے جس کے معنی کسی کی پراگندہ حالت کو سنوارنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ تَاۡکُلُوۡنَ التُّرَاثَ اَکۡلًا لَّمًّا) (۸۹۔۱۹) اور میراث کے مال کو سمیٹ کر کھا جاتے ہو اللمم کے اصل معنی معصیت کے قریب جانے کے ہیں کبھی اس سے صغیرہ گناہ بھی مراد لیے جاتے ہیں محاورہ ہے: فَلَانٌ یَفْعَلُ کَذَالَمَمًا : وہ کبھی کبھار یہ کام کرتا ہے۔ اور آیت کریمہ : گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں اور لَمَمٌ کا لفظ اَلْمَمْتُ بِکَذَا سے مشتق ہے۔ جس کے معنی کسی چیز کے قریب جانا کے ہیں یعنی ارادہ کرنا مگر مرتکب نہ ہونا۔ نیز محاورہ ہے۔ زِیَارَتُہ اِلْمَامٌ: یعنی اس کی زیارت مختصر ہوتی ہے۔