Blog
Books
Search Quran
Lughaat

لِبْدَۃٌ:تہ برتہ جمع ہوئی اون ج لَبَدٌ قرآن پاک میں ہے: (یَکُوْنُوْنَ عَلَیْہِ لَبَدًا) (۷۲۔۱۹) کافر ان کے گرد اگرد ہجوم کرلینے کو تھے۔یعنی تہ برتہ جمی ہوئی اون کی طرح ان کے گرد جمع ہوگئے۔بعض نے اسکے معنی یہ کیئے ہیں کہ وہ آپ پر مجتمع ہوکرلبدہ کی طرح گرنے لگے۔ایک قرأت میں لُبْدًا بھی ہے یعنی آپ کے گرد ہجوم کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر چڑھ رہے تھے۔اور لُبْدٌ کی جمع اَلْبَادٌ وَّلُبُوْدٌ آتی ہے اَلْبَدْتُ السَّرْجَ:میں نے زین کے لئے نمدہ بنایا اور اَلْبَدْدُ الْفَرَسَ کے معنی ہیں میں نے گھوڑے پر نمدہ ڈالا۔جیسے اَسْرَجْتُہٗ (میں نے اس پر زین کسی) ۔وَالْجَمْتُہٗ:میں نے اسے لگام دی۔اَلْبْیَتُہٗ (سینہ بند باندھا) ۔ اَللِّبْدَۃُ:یہ لَبَدٌ اک مفرد ہے نمدہ کے ایک ٹکڑہ کو لِبْدَۃٌ کہتے ہیں۔مثل مشہور ہے (1) (ھُوَاَمْنُعُ مِنْ لِبْدۃِ الْاَسَدِ :وہ شیر کے لبدہ یعنی سینہ یا ایال سے بھی زیادہ محفوظ ہے۔لَبَدَ الشَّعرُ:بالوں کا اوپر تلے جم جانا۔ لَبِدَتِ الْاِبِلُ لَبَدًا:زیادہ گھاس کھانے کی وجہ سے اونٹ پریشان اور سینہ گرفتہ ہوگئے اور آیت کریمہ: (مَالَا لُّبَدًا) (۹۰۔۶) بہت سا مال۔میں لُبَدٌ کے معنی مال کثیر کے ہیں۔مثل مشہور ہے (2) (مَالَہ سَبَدٌ وَّلَبَدٌ :نہ اس کے پاس اون ہے نہ بال یعنی بالکل مفلس ہے نہ تھوڑا ہے نہ بہت۔لُبَدٌ ایک پرند جو زمین کے ساتھ سینہ لگاکر چپک جاتا ہے اور نسور لقمان (لقمان کے گدھوں میں سے آخری نر گدھ) کو لُبَدِ کہاجاتا ہے اَلْبَدَ الْبَعِیْرُ:اونٹ کے سرین پر گوبر کا جم جانا کبھی یہ اس کے خوبصورت اور موٹا ہونے سے کنایہ ہوتا ہے۔ اَلْبَدْتُ الْقِرْبَۃَ:مشک کو لَبِیْدٌ یعنی بالوں سے بنی ہوئی چھوٹی بوری میں ڈال دینا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
لُّبَدًا سورة البلد(90) 6
لِبَدًا سورة الجن(72) 19