الدَّسُّ: (ن) کے معنیٰ ایک چیز کو دوسری چیز میں زبردستی داخل کردینے کے ہیں کہا جاتا ہے کہ دََسَسْتُہٗ فَدَسَّ: میں نے اسے ٹھونسا تو وہ ٹھونس گیا۔ دُسَّ البَعِیرُ بِالْھِنَائِ: اونٹ پر زبردستی قطران مل گئی۔بعض نے کہا ہے کہ قطران کے متعلق دَسٌّ کا لفظ استعمال نہیں ہوتا۔قرآن پاک میں ہے: (اَمْ یْدْسّْہْ فِی التْرَابِ) (۱۶۔۵۹) یا زمین میں گاڑدی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
دَسّٰـىهَا | سورة الشمس(91) | 10 |
يَدُسُّهٗ | سورة النحل(16) | 59 |