اَلْوَصِیْدُ:اصل میں اس احاطہ کو کہتے ہیں جو مویشی کے لئے پہاڑ میں بنالیا جائے اور آیت: (۱۸۔۱۸) میں اس کے معنی غار کا صحن یا دروازے کی چوکھٹ کے ہیں اسی سے اَوْصَدْتُ الْبَابَ وَاَصَدْتُہٗ کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں:میں نے دروازے کو بند کردیا۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (عَلَیۡہِمۡ نَارٌ مُّؤۡصَدَۃٌ) (۹۰۔۲۰) یہ لوگ آگ میں بند کردیئے جائیں گے۔ایک قرآت مُؤْصَدَۃٌ:ہمزہ کے ساتھ ہے اور آیت کے معنی ہیں:اس آگ کو ان پر بند کردیا جائے گا۔اَلْوَصِیْدُ (ایضاً) پودا،جس کی جڑیں زیادہ گہری نہ ہوں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِالْوَصِيْدِ | سورة الكهف(18) | 18 |
مُّؤْصَدَةٌ | سورة الهمزة(104) | 8 |
مُّؤْصَدَةٌ | سورة البلد(90) | 20 |