81۔ 1 چناچہ ایسا ہی ہوا۔ بھلا جھوٹ بھی، سچ کے مقابلے میں کامیاب ہوسکتا ہے ؟ جادوگروں نے، چاہے وہ اپنی فن میں کتنے ہی درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، جو کچھ پیش کیا، وہ جادو ہی تھا اور نظر کی شعبدہ بازی ہی تھی اور جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے اپنا عصا پھینکا تو اس نے ساری شعبدہ بازیوں کو آن واحد میں ختم کردیا۔ 81۔ 2 اور یہ جادوگر بھی مفسدین تھے، جنہوں نے محض دنیا کمانے کے لئے جادوگری کا فن سیکھا ہوا تھا اور جادو کے کرتب دکھا کر لوگوں کو بیوقوف بناتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کے اس عمل فساد کو کس طرح سنوار سکتا تھا۔
[٩٣] فیصلہ کن معرکہ حق و باطل میں حق کو یقینا تائید الٰہی حاصل ہوتی ہے :۔ جب جادوگر اپنی شعبدہ بازیاں دکھلا چکے اور ان کی پھینکی ہوئی رسیاں اور لاٹھیاں لوگوں کو سانپوں کی طرح حرکت کرتی اور بل کھاتی دکھائی دینے لگیں اور تماشا دیکھنے والے سب لوگ ان سے ڈر بھی گئے اور متاثر بھی ہوگئے تو اس وقت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ جو کچھ تم نے پیش کیا ہے یہ فی الواقع جادو ہے اور جو میں پیش کررہا ہوں وہ جادو نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ معجزہ ہے جو تمہاری ان تمام شعبدہ بازیوں کا خاتمہ کر دے گا۔ وجہ یہ ہے کہ یہ بات اللہ کی عادت اور حکمت کے خلاف ہے کہ کسی جگہ حق و باطل کا معرکہ درپیش ہو۔ مصلح کے مقابلہ میں مفسد کھڑے ہوں اور اس سے مقصود اتمام حجت ہو تو اللہ مفسدوں کی بات کو سربلند کرے اور کلمہ حق کو پست و مغلوب کردے بلکہ ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ حق کی مدد کرتا اور سچ کو سب لوگوں کے سامنے سچ کرکے دکھلا دیتا ہے۔
فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِہِ ٠ ۙ السِّحْرُ ٠ ۭ اِنَّ اللہَ سَيُبْطِلُہٗ ٠ ۭ اِنَّ اللہَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِيْنَ ٨١- موسی - مُوسَى من جعله عربيّا فمنقول عن مُوسَى الحدید، يقال : أَوْسَيْتُ رأسه : حلقته .- بطل - البَاطِل : نقیض الحق، وهو ما لا ثبات له عند الفحص عنه، قال تعالی: ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62]- ( ب ط ل ) الباطل - یہ حق کا بالمقابل ہے اور تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائیداری نظر نہ آئے اسے باطل کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں سے : ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج 62] یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا کے پکارتے ہیں وہ لغو ہیں ۔ - صلح - والصُّلْحُ يختصّ بإزالة النّفار بين الناس، يقال منه : اصْطَلَحُوا وتَصَالَحُوا، قال : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء 128] - ( ص ل ح ) الصلاح - اور الصلح کا لفظ خاص کر لوگوں سے باہمی نفرت کو دورکر کے ( امن و سلامتی پیدا کرنے پر بولا جاتا ہے ) چناچہ اصطلحوا وتصالحوا کے معنی باہم امن و سلامتی سے رہنے کے ہیں قرآن میں ہے : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء 128] کہ آپس میں کسی قرار داد پر صلح کرلیں اور صلح ہی بہتر ہے ۔- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - فسد - الفَسَادُ : خروج الشیء عن الاعتدال، قلیلا کان الخروج عنه أو كثيرا،. قال تعالی: لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] ، - ( ف س د ) الفساد - یہ فسد ( ن ) الشئی فھو فاسد کا مصدر ہے اور اس کے معنی کسی چیز کے حد اعتدال سے تجاوز کر جانا کے ہیں عام اس سے کہ وہ تجاوز کم ہو یا زیادہ قرآن میں ہے : ۔ لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] تو آسمان و زمین ۔۔۔۔۔ سب درہم برہم ہوجائیں ۔
آیت ٨١ (فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰی مَا جِءْتُمْ بِہِلا السِّحْرُ ) - یعنی جادو وہ نہ تھا جو میں نے دکھایا تھا ‘ بلکہ جادو یہ ہے جو تم دکھا رہے ہو۔ - (اِنَّ اللّٰہَ سَیُبْطِلُہٗط اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ ) - اللہ تعالیٰ ابھی تمہاری شعبدہ بازی کا باطل ہونا ثابت کردے گا ‘ اسے نیست و نابود کر دے گا ‘ ہَبَاءً مَنْثُوْرًا کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ فساد برپا کرنے والوں کے عمل کو نتیجہ خیز نہیں ہونے دیتا۔
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :77 یعنی جادو وہ نہ تھا جو میں نے دکھایا تھا ، جادو یہ ہے جو تم دکھا رہے ہو ۔