Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦] کسی مجرم کو سزا دینے کے لیے دو باتوں کی ضرورت ہوتی ہے ایک یہ کہ مجرم حاضر ہو دوسرے سزا دینے والا اسے سزا دینے کی قدرت رکھتا ہو چناچہ اللہ تعالیٰ ایسے دعوت حق سے اعراض کرنے والوں کو اپنے پاس حاضر کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے اور سزا دینے کی بھی ایسے مجرموں کو اپنے انجام سے ضرور ڈرنا چاہیے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ ۔۔ : ” اِلَی اللّٰہ “ کے پہلے آنے سے حصر پیدا ہوگیا، یعنی اگر تمہیں آخرت کے عذاب کا اس لیے خوف نہیں کہ تم اس دن کے منکر ہو تو یاد رکھو کہ اللہ کے سوا تم کہیں جا ہی نہیں سکتے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔ جب اس نے پہلی دفعہ تمہیں پیدا کیا تو دوبارہ اپنے پاس حاضر کیوں نہیں کرسکتا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

پانچویں آیت میں اسی مضمون کی مزید تا کید فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں تم کچھ بھی کرو اور کسی طرح بھی بسر کرو مگر انجام کار مرنے کے بعد تمہیں خدا تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس کے لئے کچھ مشکل نہیں کہ مرنے اور خاک ہوجانے کے بعد تمہارے سب ذرات کو جمع کر کے تم کو ازسرنو انسان بنا کر کھڑا کردے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِلَى اللہِ مَرْجِعُكُمْ۝ ٠ ۚ وَھُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝ ٤- الله - الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم 65] . - ( ا ل ہ ) اللہ - (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ - - رجع - الرُّجُوعُ : العود إلى ما کان منه البدء، أو تقدیر البدء مکانا کان أو فعلا، أو قولا، وبذاته کان رجوعه، أو بجزء من أجزائه، أو بفعل من أفعاله . فَالرُّجُوعُ : العود، - ( ر ج ع ) الرجوع - اس کے اصل معنی کسی چیز کے اپنے میدا حقیقی یا تقدیر ی کی طرف لوٹنے کے ہیں خواہ وہ کوئی مکان ہو یا فعل ہو یا قول اور خواہ وہ رجوع بذاتہ ہو یا باعتبار جز کے اور یا باعتبار فعل کے ہو الغرض رجوع کے معنی عود کرنے اور لوٹنے کے ہیں اور رجع کے معنی لوٹا نے کے - قَدِيرُ :- هو الفاعل لما يشاء علی قَدْرِ ما تقتضي الحکمة، لا زائدا عليه ولا ناقصا عنه، ولذلک لا يصحّ أن يوصف به إلا اللہ تعالی، قال : إِنَّ اللَّهَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [ البقرة 20] . والمُقْتَدِرُ يقاربه نحو : عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر 55] ، لکن قد يوصف به البشر، وإذا استعمل في اللہ تعالیٰ فمعناه القَدِيرُ ، وإذا استعمل في البشر فمعناه : المتکلّف والمکتسب للقدرة، يقال : قَدَرْتُ علی كذا قُدْرَةً. قال تعالی: لا يَقْدِرُونَ عَلى شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا[ البقرة 264] .- القدیر - اسے کہتے ہیں جو اقتضائے حکمت کے مطابق جو چاہے کرسکے اور اس میں کمی بیشی نہ ہونے دے ۔ لہذا اللہ کے سوا کسی کو قدیر نہیں کہہ سکتے ۔ قرآن میں ہے : اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر ۔۔۔۔ قادر ہے ۔ اور یہی معنی تقریبا مقتقدر کے ہیں جیسے فرمایا : عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر 55] ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بار گاہ میں ۔ فَإِنَّا عَلَيْهِمْ مُقْتَدِرُونَ [ الزخرف 42] ہم ان پر قابو رکھتے ہیں ۔ لیکن مقتدر کے ساتھ کبھی انسان بھی متصف ہوجاتا ہے ۔ اور جب اللہ تعالیٰ کے متعلق مقتدر کا لفظ استعمال ہو تو یہ قدیر کے ہم معنی ہوتا ہے اور جب انسان کا وصف واقع ہو تو اس کے معنی تکلیف سے قدرت حاصل کرنے والا کے ہوتے ہیں ۔ محاورہ ہے : قدرت علی کذا قدرۃ کہ میں نے فلاں چیز پر قدرت حاصل کرلی ۔ قرآن میں ہے : ( اسی طرح ) یہ ریا کار ) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ نہیں لے سکیں گے۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤) تم سب کو مرنے کے بعد اللہ ہی کے پاس جانا ہے اور وہ جزا وسزا پر پوری قدرت رکھتا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani