Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٨٨] یعنی مشرک لوگوں نے جن بزرگوں اور پیروں وغیرہ کے متعلق یہ سمجھ رکھا تھا کہ وہ اللہ کے سامنے سفارش کرکے ہمیں چھڑا لیں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ان کی وہ بزرگ ہستیاں بھی اللہ کے حضور عاجز و ناتواں بندوں کی طرح کھڑے ہیں۔ تو سستی نجات کے جو افسانے انہوں نے تراش رکھے تھے وہ سب کچھ بھول جائیں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ ۔۔ : ” السَّلَمَ “ کا معنی مطیع ہونا، فرماں بردار ہونا ہے۔ یعنی پہلے تو قسمیں کھا کر اپنے مشرک ہونے کا انکار کرتے رہیں گے، جیسا کہ سورة انعام (٢٢، ٢٣) اور سورة مجادلہ (١٨) میں ہے، پھر اپنے بنائے ہوئے شرکاء کو دیکھ کر انھیں اپنے ساتھ پھنسانے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ پچھلی آیت میں گزرا۔ جب وہ بھی انھیں صاف جھوٹا کہیں گے اور ان کے پاس کوئی جواب نہیں رہ جائے گا، تو اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ کھڑے کرکے ہر طرح فرماں بردار اور سرتا پا عجز و انکسار بن جائیں گے اور وہ تمام حاجت روا، مشکل کشا، داتا اور دستگیر جو انھوں نے بنا رکھے تھے اور جن کی مشکل کشائیوں کی جھوٹی کہانیاں انھوں نے گھڑ رکھی تھیں، سب ان سے گم ہوجائیں گے، کوئی نظر نہیں آئے گا۔ بعض لوگوں کو یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ اس مقام کی طرح قرآن کی بہت سی آیات میں مشرکین کا بولنا، عذر کرنا، قسمیں اٹھانا مذکور ہے اور کئی آیات میں ان کے مونہوں پر مہر لگنا یا انھیں بولنے کی اجازت نہ ملنا مذکور ہے۔ ترجمان القرآن ابن عباس (رض) نے تطبیق یہ دی ہے کہ یہ سب الگ الگ مواقع کا بیان ہے، کیونکہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کا ہوگا، کبھی ان کا حال کچھ ہوگا کبھی کچھ۔ [ مسلم، الزکوٰۃ، باب إثم مانع الزکوٰۃ : ٩٨٧ ]

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ 87؀- ضل - الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] - ( ض ل ل ) الضلال - ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔- فری - الفَرْيُ : قطع الجلد للخرز والإصلاح، والْإِفْرَاءُ للإفساد، والِافْتِرَاءُ فيهما، وفي الإفساد أكثر، وکذلک استعمل في القرآن في الکذب والشّرک والظّلم . نحو : وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء 48] ، - ( ف ری ) القری ( ن )- کے معنی چمڑے کو سینے اور درست کرنے کے لئے اسے کاٹنے کے ہیں اور افراء افعال ) کے معنی اسے خراب کرنے کے لئے کاٹنے کے ۔ افتراء ( افتعال کا لفظ صلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے اس کا زیادہ تر استعمال افسادی ہی کے معنوں میں ہوتا ہے اسی لئے قرآن پاک میں جھوٹ شرک اور ظلم کے موقعوں پر استعمال کیا گیا ہے چناچہ فرمایا : ۔- وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء 48] جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٨٧) اور یہ مشرک لوگ اور ان کے معبود اس روز اللہ تعالیٰ کے سامنے اطاعت کی باتیں کرنے لگیں گے اور جو کچھ جھوٹ بولا کرتے تھے وہ سب باطل ہوجائیں گے یا یہ کہ اپنے جھوٹے معبودوں سے الجھنے لگیں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨٧ (وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ )- ایسی مقدس ہستیوں کے بارے میں جو عقائد اور نظریات انہوں نے گھڑ رکھے تھے کہ وہ انہیں عذاب سے بچا لیں گے اور اللہ کی پکڑ سے چھڑا لیں گے ‘ ایسے تمام خود ساختہ عقائد میں سے اس دن انہیں کچھ بھی یاد نہیں رہے گا اور عذاب کو دیکھ کر ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑ جائیں گے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :84 یعنی وہ سب غلط ثابت ہوں گی ۔ جن جن سہاروں پر وہ دنیا میں بھروسا کیے ہوئے تھے وہ سارے کے سارے گم ہو جائیں گے ۔ کسی فریاد رس کو وہاں فریاد رسی کے لیے موجود نہ پائیں گے ۔ کوئی مشکل کشا ان کی مشکل حل کرنے کے لیے نہیں ملے گا ۔ کوئی آگے بڑھ کر یہ کہنے والا نہ ہوگا کہ یہ میرے متوسل تھے ، انہیں کچھ نہ کہا جائے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani