68۔ 1 یعنی جس کا پورا علم نہ ہو
وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰي مَا لَمْ تُحِطْ بِہٖ خُبْرًا ٦٨- حيط - الحائط : الجدار الذي يَحُوط بالمکان، والإحاطة تقال علی وجهين :- أحدهما : في الأجسام - نحو : أَحَطْتُ بمکان کذا، أو تستعمل في الحفظ نحو : إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ [ فصلت 54] ، - والثاني : في العلم - نحو قوله : أَحاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْماً [ الطلاق 12] - ( ح و ط ) الحائط ۔- دیوار جو کسی چیز کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہو اور - احاطۃ ( افعال ) کا لفظ دو طرح پر استعمال ہوتا ہے - ۔ (1) اجسام کے متعلق جیسے ۔ احطت بمکان کذا یہ کبھی بمعنی حفاظت کے آتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُحِيطٌ [ فصلت 54] سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ یعنی وہ ہر جانب سے ان کی حفاظت کرتا ہے ۔- (2) دوم احاطہ بالعلم - ہے جیسے فرمایا :۔ أَحاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْماً [ الطلاق 12] اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے ۔
آیت ٦٨ (وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰي مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا )- میرے ساتھ رہ کر آپ کو میرے کام بڑے عجیب لگیں گے اور آپ صبر نہیں کر پائیں گے کیونکہ ان کاموں کی حقیقی غرض وغایت کے بارے میں آپ کو پوری طرح آگاہی حاصل نہیں ہوگی۔ جو باتیں آپ کے دائرۂ علم سے باہر ہوں گی ان پر آپ کیسے صبر کر پائیں گے
37: صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ بھی کہا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھے ایک ایسا علم دیا ہے جو آپ کے پاس نہیں، (یعنی تکوینیات کا علم) اور آپ کو ایک ایسا علم دیا ہے جو میرے پاس نہیں (یعنی شریعت کا علم)