Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1041چہرے کا ذکر اس لئے کیا ہے کہ یہ انسانی وجود کا سب سے اہم اور اشرف حصہ ہے، ورنہ جہنم تو پورے جسم کو ہی محیط ہوگی۔ 1042کَلَحً کے معنی ہوتے ہیں ہونٹ سکڑ کر دانت ظاہر ہوجائیں۔ ہونٹ گویا دانتوں کا لباس ہیں، جب یہ جہنم کی آگ سے سمٹ اور سکڑ جائیں گے تو دانت ظاہر ہوجائیں گے، جس سے انسان کی صورت بدشکل اور ڈراؤنی ہوجائے گی۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٠٠] کلح کا لغوی معنی بدشکل ہونا یا حلیہ کا اس طرح بگڑ جانا ہے جس سے انسان بدصورت اور ڈراؤنا معلوم ہو۔ وہ یوں کہ اوپر کا ہونٹ اوپر کو اٹھ جائے اور نیچے کا نیچے کو اور بڑے بڑے دانت سامنے نظر آئیں جیسے ابھی کسی کو پھاڑ کھائے گا۔ یعنی جہنم کی آگ ان کے چہروں کا اس طرح حلیہ بگاڑ کے رکھ دے گی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ۚتَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ : چہرے کا ذکر اس لیے فرمایا کہ یہ انسان کا سب سے اہم اور باشرف حصہ ہے اور انسان سب سے زیادہ اسی کو بچانے کی کوشش کرتا ہے، جب آگ اسے بھی جلا رہی ہوگی تو جسم کے دوسرے حصوں کا کیا حال ہوگا۔ - وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ : ” کَلَحَ “ کا معنی ہے کہ اوپر کا ہونٹ اوپر اٹھ جائے اور نیچے کا مزید نیچے ہوجائے اور دانت باہر نکل آئیں، جس سے چہرہ شدید تیوری والا، نہایت بدشکل اور ڈراؤنا ہوجائے، جیسے بکرے کی جلی ہوئی سری ہوتی ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ ، کالح لغت میں اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے دونوں ہونٹ اس کے دانتوں کو نہ چھپائیں ایک اوپر رہے دوسرا نیچے دانت نکلے ہوئے نظر آئیں جو نہایت بدصورت ہے جہنم میں جہنمی کا اوپر کا ہونٹ اوپر چڑھ جائے گا اور نیچے کا ہونٹ نیچے لٹک جائے گا دانت کھلے نکلے نظر آویں گے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

تَلْفَحُ وُجُوْہَہُمُ النَّارُ وَہُمْ فِيْہَا كٰلِحُوْنَ۝ ١٠٤- لفح - يقال : لَفَحَتْهُ الشمس والسّموم . قال تعالی: تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ [ المؤمنون 104] وعنه استعیر : لَفَحَتْهُ بالسّيف .- ( ل ف ح ) لفحتہ الشمس والسمور کے معنی ہیں سورج یا بادسموم نے اپنی لپٹ سے جھلسا دیا ۔ قرآن میں ہے ؛تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ [ المؤمنون 104] آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی ۔ اور اسی سے استعارہ کے طورپر لفحتہ بالسیف کا محاورہ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی تلوار سے سر قلم کردینا ہیں ۔- وجه - أصل الوجه الجارحة . قال تعالی: فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ [ المائدة 6]- ( و ج ہ ) الوجہ - کے اصل معنی چہرہ کے ہیں ۔ جمع وجوہ جیسے فرمایا : ۔ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ [ المائدة 6] تو اپنے منہ اور ہاتھ دھو لیا کرو ۔- نار - والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة 71] ، - ( ن و ر ) نار - اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ - ( نوٹ : كلح کا لفظ مفردات سے نهيں ملا لسان العرب سے ليا هے)- كلح :- الكُلُوحُ : تَكَشُّرٌ فِي عُبوس؛ قَالَ ابْنُ سِيدَهْ : الكُلُوحُ والکُلاحُ بُدُوُّ الأَسنان عِنْدَ العُبوس . كَلَحَ يَكْلَحُ كُلُوحاً وكُلاحاً وتَكَلَّحَ ؛ وأَنشد ثَعْلَبٌ: ولَوَى التَّكَلُّحَ ، يَشْتَكي سَغَباً ، ... وأَنا ابنُ بَدْرٍ قاتِلُ السَّغَبِ التَّكَلُّحُ هُنَا يَجُوزُ أَن يَكُونَ مَفْعُولًا مِنْ أَجله وَيَجُوزُ أَن يَكُونَ مَصْدَرًا لِلَوَى لأَن لَوَى يَكُونُ فِي مَعْنَى تَكلَّحَ ، وَقَدْ أَكلحه الأَمرُ ؛ قَالَ لَبِيدٌ يَصِفُ السِّهَامَ :- رَقَمِيَّات عَلَيْهَا ناهِضٌ ، ... تُكْلِحُ الأَرْوَقَ مِنْهَا والأَيَلّ - وَفِي التَّنْزِيلِ : تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيها كالِحُونَ- : قَالَ أَبو إِسحاق : الکالحُ الَّذِي قَدْ قَلَصَتْ شَفَتُه عَنْ أَسنانه نَحْوَ مَا تَرَى من رؤوس الْغَنَمِ إِذا بَرَزَتِ الأَسنانُ وتَشَمَّرت الشِّفاه . والکُلاحُ ، بِالضَّمِّ : السَّنَةُ المُجْدِبة؛ قَالَ لَبِيدٌ:- كانَ غِياثَ المُرْمِلِ المُمْتاحِ ، ... وعِصْمةً فِي الزَّمَنِ الكُلاحِ- وَفِي حَدِيثِ عَلِيٍّ : إِن مِنْ وَرَائِكُمْ فِتَناً وبَلاءً مُكْلِحاً- أَي يُكْلِحُ الناسَ بشدَّته؛ الكُلُوحُ : العُبُوس . يُقَالُ : كَلَحَ الرجلُ وأَكْلَحه الهَمُّ ودهرٌ کالحٌ عَلَى المَثَل . وكَلاحِ معدولٌ: السَّنَةُ الشَّدِيدَةُ؛ قَالَ الأَزهري : وَدَهْرٌ كَالِحٌ وكُلاحٌ شَدِيدٌ ؛ وأَنشد لِلَبِيدٍ : وعِصْمةً فِي السَّنةِ الكُلاحِ- وَسَنَةٌ كَلاحِ ، عَلَى فَعالِ بِالْكَسْرِ ، إِذا كَانَتْ مُجْدِبة، قَالَ : وَسَمِعْتُ أَعرابيّاً يَقُولُ لِجَمَلٍ يَرْغو وَقَدْ كَشَر عَنْ أَنيابه : قَبَحَ اللَّهُ كَلَحَته يَعْنِي فَمَهُ ؛ وَقَالَ ابْنُ سِيدَهْ : قَبَحَ اللهُ كَلَحَته يَعْنِي الْفَمَ وَمَا حَوْلَهُ. وَرَجُلٌ كَوْلَحٌ: قَبِيحٌ. والمکالَحة : المُشارَّةُ. وتَكَلَّحَ البرقُ : تَتابَعَ. وتَكَلَّحَ البرقُ تَكَلُّحاً : وَهُوَ دَوَامُ بَرْقِهِ واسْتِسْراره فِي الْغَمَامَةِ الْبَيْضَاءِ ، وَهَذَا مِثْلُ قَوْلِهِمْ : تَكَلَّحَ إِذا تَبَسَّمَ ؛ وتَبَسَّمَ البرقُ مِثْلُهُ. قَالَ الأَزهري : وَفِي بَيْضَاءَ بَنِي جَذِيمةَ مَاءٌ يُقَالُ لَهُ كَلَحٌ ، وَهُوَ شَروبٌ عَلَيْهِ نَخْلٌ بَعْلٌ قَدْ رَسَختْ عُرُوقُهَا فِي الْمَاءِ. کلتح : الكَلْتَحةُ : ضَرْبٌ مِنَ المَشْي . وكَلْتَحٌ: اسْمٌ. وَرَجُلٌ كَلْتَحٌ: أَحمق .( لسان العرب)- کالحون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ کالح واحد کلح یکلح ( فتح) سے کلوح وکلاح مصدر ۔ منہ بنا کر دانت نکالنا۔ تیوری چڑھانا۔ کلح وجھہ تیوری چڑھا ہوا ہونا کالح منہ بنا کر دانت نکالنے والا۔ کلحۃ منہ کے گول حلقہ کو کہتے ہیں۔- حضرت عبداللہ بن مسعود ( رض) سے کسی نے کالح کے معنی پوچھے تو انہوں نے کہا۔ الم تر الی الرأس المشیط۔ ( کیا تم نے بھنی ہوئی سری نہیں دیکھی ؟ )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٠٤) ان کے چہروں کی آگ جھلستی ہوگی اور ان کی ہڈیوں اور گوشت کو آگ جلا کر ختم کر دے گی اور دوزخ میں ان کی صورتیں سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٤ (تَلْفَحُ وُجُوْہَہُمُ النَّارُ وَہُمْ فِیْہَا کٰلِحُوْنَ ) ” - چہروں کے جھلس جانے کے باعث ان کی شکلیں بگڑ جائیں گی۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :97 اصل میں لفظ کَالِحُوْنَ استعمال کیا گیا ہے ۔ کالح عربی زبان میں اس چہرے کو کہتے ہیں جس کی کھال الگ ہو گئی ہو اور دانت باہر آ گئے ہوں جیسے بکرے کی بھنی ہوئی سری ۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کسی نے کالح کے معنی پوچھے تو انہوں نے کہا اَلَمْ تَرَ اِلَی الرأس المشیط ؟ کیا تم نے بھنی ہوئی سری نہیں دیکھی ؟

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani