۔ 1اس میں اللہ کی قدرت عظیمہ کا بیان ہے کہ جس طرح اس نے تمہیں پیدا کر کے مختلف اطراف میں پھیلا دیا ہے۔ تمہارے رنگ بھی ایک دوسرے سے مختلف، زبانیں بھی مختلف اور عادات و رسومات بھی مختلف۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ تم سب کو زندہ کر کے وہ اپنی بارگاہ میں جمع فرمائے گا۔
[٨٠] یعنی تمہیں ایک نفس سے پیدا کر کے تمام روئے زمین پر پھیلا دیا اور یہ پھیلاؤ کا عمل تاقیامت جاری رہے گا۔ اب جو ذات تمہیں پھیلا سکتی ہے، وہ تمہیں سمیٹ کر اپنے ہاں اکٹھا بھی کرسکتی ہے اور جو کچھ تم اس دنیا میں کرتے رہے اس پر مواخذہ بھی کرسکتی ہے۔
وَهُوَ الَّذِيْ ذَرَاَكُمْ ۔۔ : یہ اللہ تعالیٰ کے ” وحدہ لا شریک لہ “ ہونے کی دوسری دلیل ہے اور قیامت کی بھی کہ جس اکیلے نے تمہیں وجود کی نعمت عطا کرکے ساری دنیا میں پھیلا دیا، وہ تمہیں سمیٹنے پر بھی قادر ہے اور یاد رکھو کہ اس اکیلے ہی کی طرف تمہیں دوبارہ اکٹھا کیا جائے گا۔
وَہُوَالَّذِيْ ذَرَاَكُمْ فِي الْاَرْضِ وَاِلَيْہِ تُحْشَرُوْنَ ٧٩- ذرأ - الذَّرْءُ : إظهار اللہ تعالیٰ ما أبداه، يقال : ذَرَأَ اللہ الخلق، أي : أوجد أشخاصهم . قال تعالی:- وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف 179] ، وقال : وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام 136] ، وقال : وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری 11] ، وقرئ : ( تذرؤه الرّياح) «3» ، والذُّرْأَة : بياض الشّيب والملح .- فيقال : ملح ذُرْآنيّ ، ورجل أَذْرَأُ ، وامرأة ذَرْآءُ ، وقد ذَرِئَ شعره .- ( ذ ر ء ) الذرء - کے معنی ہیں اللہ نے جس چیز کا ارادہ کیا اسے ظاہر کردیا ۔ کہا جاتا ہے ۔ یعنی ان کے اشخاص کو موجود کیا قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف 179] اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں ۔ وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام 136] اور یہ لوگ ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں ( یعنی ) کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری 11] اور چار پایوں کے بھی جوڑے بنادے اور اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے ۔ اور تَذْرُوهُ الرِّياحُ [ الكهف 45] میں ایک قراءت بھی ہے ۔ الذرؤۃ ۔ بڑھاپے یا نمک کی سفیدی ۔ کہاجاتا ہے ملح ذرانی نہایت سفید نمک اور جس کے بال سفید ہوجائیں اسے رجل اذرء کہاجاتا ہے اس کی مونث ذرآء ہے ۔ ذری شعرہ روذرء کفرح ومنع) اس کے بال سفید ہوگئے ۔- أرض - الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن «4» ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . - ( ا رض ) الارض - ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ - حشر - ، وسمي يوم القیامة يوم الحشر کما سمّي يوم البعث والنشر، ورجل حَشْرُ الأذنین، أي : في أذنيه انتشار وحدّة .- ( ح ش ر ) الحشر ( ن )- اور قیامت کے دن کو یوم الحشر بھی کہا جاتا ہے جیسا ک اسے یوم البعث اور یوم النشور کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے لطیف اور باریک کانوں والا ۔
(٧٩) اور وہ ایسا ہے کہ اس نے زمین میں تمہیں پھیلا رکھا ہے اور تم مرنے کے بعد اسی کے سامنے پیش کیے جاؤ گے پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دے گا۔