3 ان آیات کی تفسیر اسی سورت کی آیات (١٠٧ تا ١٠٩) کے تحت گزر چکی ہے۔
اِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٧٨ۙ- رسل - وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ، - ( ر س ل ) الرسل - اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔
(١٧٨ تا ١٨٠) میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں سو تم اللہ سے ڈرو اور کفر سے توبہ کرو اور ایمان لاؤ اور میرا کہنا مانو میں تم سے اس بات پر کوئی صلہ نہیں مانگتا میرا صلہ تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے۔