Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

391یعنی عوام کو بھی تاکید کی جا رہی ہے کہ تمہیں بھی یہ معرکہ دیکھنے کے لئے ضرور حاضر ہونا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٠] جادوگری کے اس مقابلہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) فوراً تیار ہوگوے۔ وقت کا تعین ابھی باقی تھا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے خود ہی یہ تجویز کی کہ یہ مقابلہ بھرے مجمع میں ہونا چاہئے۔ اور اس کے لئے ان کے قومی میلہ یا جشن نو روز کا دن سب سے مناسب تھا۔ جبکہ اردگرد کے لوگ بھی اس قومی میلہ میں شرکت کے لئے بھی دارالخلافہ جیسے بڑے شہر میں از خود پہنچ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس مقابلہ کے لئے چاشت کا وقت تجویز ہوا۔ تاکہ اس وقت تک ارد گرد کے سب لوگ بھی دارالخلافہ میں پہنچ سکیں۔ اور وقت بھی ایسا مناسب تجویز ہوا جس میں سورج کی روشنی پوری طرح کھل جاتی ہے اور دھوپ میں ابھی گرمی کی شدت بھی نہیں ہوتی۔ جب مقابلہ کے وقت کی تعیین ہوگوی تو فرعون نے اپنے درباریوں سے اس انداز میں سوال کیا جیسے اس کی خوشی اسی بات میں تھی کہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس اجتماع میں شریک ہوں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَّقِيْلَ لِلنَّاسِ ہَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَ۝ ٣٩ۙ- نوس - النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب،- قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] - ( ن و س ) الناس ۔- بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٩ (وَّقِیْلَ للنَّاسِ ہَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَ ) ” - اس کے بعد عوام میں بھی منادی کرائی گئی کہ وہ بھی طے شدہ وقت کے مطابق مقررہ جگہ پر پہنچ جائیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :32 یعنی صرف اعلان و اشتہار ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ آدمی اس غرض کے لیے چھوڑے گئے کہ لوگوں کو اکسا اکسا کر یہ مقابلہ دیکھنے کے لیے لائیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھرے دربار میں جو معجزات حضرت موسیٰ نے دکھائے تھے ان کی خبر عام لوگوں میں پھیل چکی تھی اور فرعون کو یہ اندیشہ ہو گیا تھا کہ اس سے ملک کے باشندے متاثر ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔ اس لیے اس نے چاہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جمع ہوں اور خود دیکھ لیں کہ لاٹھی کا سانپ بن جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے ، ہمارے ملک کا ہر جادوگر یہ کمال دکھا سکتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani