Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٦] فرعون کے جے پکارنے والے جادوگروں نے جب دیکھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے عصا سے بنا ہوا سانپ ان کے سانپ کو ہڑپ کر رہا ہے تو انھیں یقین ہوگیا تھا کہ یہ جادو کے فن سے ماورا کوئی اور چیز ہے۔ وہ کوئی معمولی قسم کے جادوگر نہ تھے۔ بلکہ ملک بھر کے چوٹی کے ماہر اور نامور جادوگر تھے۔ لہذا جب ان کے بنائے ہوئے سب سانپ میدان مقابلہ سے ختم ہوگئے تو انہوں نے اپنی شکست کا برملا اعتراف کرلیا پھر اسی پر اکتفا نہ کیا۔ بلکہ اسی بھرے مجمع میں رب العالمین پر ایمان لانے کا اقرار کیا اور یہ بھی ساتھ ہی وضاحت کردی کہ رب سے مراد ہماری مراد فرعون نہیں بلکہ رب العالمین سے ہماری مراد وہ پروردگار ہے جو ہر چیز کا پرورش کنندہ ہے اور جس کی طرف موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) دعوت دے رہے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَاُلْقِيَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِيْنَ۝ ٤٦ۙ- سجد - السُّجُودُ أصله : التّطامن «3» والتّذلّل، وجعل ذلک عبارة عن التّذلّل لله وعبادته، وهو عامّ في الإنسان، والحیوانات، والجمادات،- وذلک ضربان : سجود باختیار،- ولیس ذلک إلا للإنسان، وبه يستحقّ الثواب، نحو قوله : فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم 62] ، أي : تذللوا له، - وسجود تسخیر،- وهو للإنسان، والحیوانات، والنّبات، وعلی ذلک قوله : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد 15] - ( س ج د ) السجود - ( ن ) اسکے اصل معنی فرو تنی اور عاجزی کرنے کے ہیں اور اللہ کے سامنے عاجزی اور اس کی عبادت کرنے کو سجود کہا جاتا ہے اور یہ انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ( کیونکہ )- سجود کی دو قسمیں ہیں ۔ سجود اختیاری - جو انسان کے ساتھ خاص ہے اور اسی سے وہ ثواب الہی کا مستحق ہوتا ہے جیسے فرمایا :- ۔ فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم 62] سو اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی ) عبادت کرو ۔- سجود تسخیر ی - جو انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد 15]- اور فرشتے ) جو آسمانوں میں ہیں اور جو ( انسان ) زمین میں ہیں ۔ چار ونا چار اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٦ تا ٤٨) یہ دیکھتے ہی تمام جادوگر سجدہ میں گرگئے ان کے تیزی کے ساتھ سجدہ کرنے کو گرنے سے تعبیر فرمایا اور جب تمام ان کی رسیوں اور لکڑیوں کا حال ختم ہوگیا تو جادوگر سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں، بلکہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ معجزہ ہے اور پکار پکار کر کہنے لگے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٦ (فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِیْنَ ) ” - اُلْقِیَصیغۂ مجہول ہے ‘ یعنی وہ سجدے میں خود نہیں گرے بلکہ گرا دیے گئے۔ مطلب یہ کہ اپنے جادو کے زائل ہونے کا منظر دیکھ کر وہ لوگ اس طرح بےاختیار سجدوں میں گرگئے جیسے کسی نے انہیں ایسا کرنے پر مجبور کردیا ہو ۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

12: یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قرآن کریم نے ان کے لیے ’’ سجدے میں گر گئے‘‘ کے بجائے ’’ سجدے میں گرا دئیے گئے‘‘ فرمایا ہے۔ اس میں اشارہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جو معجزہ دکھلایا، وہ اس درجہ موؤثر تھا کہ اس نے انہیں بے ساختہ سجدے میں گرا دیا۔