5 5 1یعنی میری اجازت کے بغیر ان کا یہاں سے فرار ہونا ہمارے لئے غیظ و غضب کا باعث ہے۔
وَاِنَّهُمْ لَنَا لَغَاۗىِٕظُوْنَ : وہ ہمیں غصہ دلانے والے ہیں کہ وہ ہمیشہ ہم سے آزادی کا مطالبہ کر کے بدامنی اور شور و شر پھیلاتے رہتے ہیں اور اب ہمارے پوچھے بغیر ہمارے ہاتھ سے نکل گئے۔ بعض مفسرین نے غصہ دلانے کے اسباب میں سے ان کا زیورات لے جانا بھی لکھا ہے، مگر یہ بات ثابت نہیں۔
وَاِنَّہُمْ لَنَا لَغَاۗىِٕظُوْنَ ٥٥ۙ- غيظ - الغَيْظُ : أشدّ غضب، وهو الحرارة التي يجدها الإنسان من فوران دم قلبه، قال : قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ [ آل عمران 119] ، لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ [ الفتح 29] ، وقد دعا اللہ الناس إلى إمساک النّفس عند اعتراء الغیظ . قال : وَالْكاظِمِينَ الْغَيْظَ [ آل عمران 134] .- قال : وإذا وصف اللہ سبحانه به فإنه يراد به الانتقام . قال : وَإِنَّهُمْ لَنا لَغائِظُونَ- [ الشعراء 55] ، أي : داعون بفعلهم إلى الانتقام منهم، والتَّغَيُّظُ : هو إظهار الغیظ، وقد يكون ذلک مع صوت مسموع کما قال : سَمِعُوا لَها تَغَيُّظاً وَزَفِيراً [ الفرقان 12] .- ( غ ی ظ ) الغیظ کے معنی سخت غصہ کے ہیں ۔ یعنی وہ حرارت جو انسان اپنے دل کے دوران خون کے تیز ہونے پر محسوس کرتا ہے ۔ قرآن میں ہے : قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ [ آل عمران 119] کہدو کہ ( بدبختو) غصے میں مرجاؤ ۔ غاظہ ( کسی کو غصہ دلانا ) لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ [ الفتح 29] تاکہ کافروں کی جی جلائے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے سخت غصہ کے وقت نفس کو روکنے کا حکم دیا ہے اور جو لوگ اپنے غصہ کو پی جاتے ہیں انکی تحسین فرمائی ہے چناچہ فرمایا : وَالْكاظِمِينَ الْغَيْظَ [ آل عمران 134] اور غصے کو روکتے ۔ اور اگر غیظ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو تو اس سے انتقام لینا مراد ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَإِنَّهُمْ لَنا لَغائِظُونَ [ الشعراء 55] اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں ۔ یعنی وہ اپنی مخالفانہ حرکتوں سے ہمیں انتقام پر آمادہ کر رہے ہیں اور تغیظ کے معنی اظہار غیظ کے ہیں جو کبھی ایسی آواز کے ساتھ ہوتا ہے جو سنائی دے جیسے فرمایا : سَمِعُوا لَها تَغَيُّظاً وَزَفِيراً [ الفرقان 12] تو اس کے جو ش غضب اور چیخنے چلانے کو سنیں گے ۔
آیت ٥٥ (وَاِنَّہُمْ لَنَا لَغَآءِظُوْنَ ) ” - بنی اسرائیل کے مصر سے نکل بھاگنے کی حرکت نے ہمیں غضب ناک کردیا ہے۔ اب ہم انہیں عبرتناک سزا دیں گے۔ اس آیت کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ ” ان کے اندر ہماری وجہ سے غصہ ہے “۔ یعنی اگرچہ یہ مٹھی بھر لوگ ہیں لیکن ہم انہیں جو تکالیف پہنچا تے رہے ہیں اس وجہ سے وہ ہم پر بھرے بیٹھے ہیں۔ چناچہ یہ دل جلے لوگ ہمارے خلاف کچھ بھی کرسکتے ہیں۔