7 8 1یعنی قیامت میں ان کے اختلافات کا فیصلہ کر کے حق کو باطل سے ممتاز کر دے گا اور اس کے مطابق جزا و سزا کا اہتمام فرمائے گا یا انہوں نے اپنی کتابوں میں جو تعریفیں کی ہیں، دنیا میں ہی ان کا پردہ چاک کر کے ان کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔
[٨٢] یعنی جو کفار اس وقت آپ سے بروقت الجھتے رہتے ہیں۔ اور مسلمانوں کو تنگ اور پریشان کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے رہتے ہیں۔ ان کے درمیان اور مومنوں کے درمیان جلد ہی اپنا فیصلہ نافذ کرنے والا ہے۔ اور اس کے فیصلے کے نفاذ کو کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ کیونکہ وہ سب سے زبردست ہے۔ نیز اس کے فیصلے میں غلطی کا بھی امکان نہیں۔
اِنَّ رَبَّكَ يَقْضِيْ بَيْنَهُمْ بِحُكْمِهٖ : یعنی جس طرح تیرے رب نے دنیا میں ان کے اختلافات اور تحریفات کا بھانڈا پھوڑا ہے، اسی طرح وہ قیامت کے دن بھی اپنے حکم کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا کہ کون حق پر تھا اور کون باطل پر۔ دیکھیے سورة زمر (٤٦) ۔
اِنَّ رَبَّكَ يَقْضِيْ بَيْنَہُمْ بِحُكْمِہٖ ٠ۚ وَہُوَالْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ ٧ ٨ۙۚ- قضی - الْقَضَاءُ : فصل الأمر قولا کان ذلک أو فعلا، وكلّ واحد منهما علی وجهين : إلهيّ ، وبشريّ. فمن القول الإلهيّ قوله تعالی:- وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء 23] أي : أمر بذلک،- ( ق ض ی ) القضاء - کے معنی قولا یا عملا کیس کام کا فیصلہ کردینے کے ہیں اور قضاء قولی وعملی میں سے ہر ایک کی دو قسمیں ہیں قضا الہیٰ اور قضاء بشری چناچہ قضاء الہیٰ کے متعلق فرمایا : ۔ وَقَضى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [ الإسراء 23] اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔ - بين - بَيْن موضوع للخلالة بين الشيئين ووسطهما . قال تعالی: وَجَعَلْنا بَيْنَهُما زَرْعاً «1» [ الكهف 32] ، يقال : بَانَ كذا أي : انفصل وظهر ما کان مستترا منه، ولمّا اعتبر فيه معنی الانفصال والظهور استعمل في كلّ واحد منفردا، فقیل للبئر البعیدة القعر : بَيُون، لبعد ما بين الشفیر والقعر لانفصال حبلها من يد صاحبها .- ( ب ی ن ) البین - کے معنی دو چیزوں کا درمیان اور وسط کے ہیں : ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا بَيْنَهُما زَرْعاً «1» [ الكهف 32] اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھی ۔ محاورہ ہے بان کذا کسی چیز کا الگ ہوجانا اور جو کچھ اس کے تحت پوشیدہ ہو ، اس کا ظاہر ہوجانا ۔ چونکہ اس میں ظہور اور انفصال کے معنی ملحوظ ہیں اس لئے یہ کبھی ظہور اور کبھی انفصال کے معنی میں استعمال ہوتا ہے - حكم - والحُكْم بالشیء : أن تقضي بأنّه كذا، أو ليس بکذا، سواء ألزمت ذلک غيره أو لم تلزمه، قال تعالی: وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء 58]- ( ح ک م ) حکم - الحکم کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے ۔ قرآں میں ہے :۔ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء 58] اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو ۔- عزیز - ، وَالعَزيزُ : الذي يقهر ولا يقهر . قال تعالی: إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت 26] ، يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف 88] - ( ع ز ز ) العزۃ - العزیز وہ ہے جو غالب ہو اور مغلوب نہ ہو قرآن ، میں ہے : ۔ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت 26] بیشک وہ غالب حکمت والا ہے ۔ يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف 88] اے عزیز میں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہورہی ہے ۔ اعزہ ( افعال ) کے معنی کسی کو عزت بخشے کے ہیں ۔ )
(٧٨) اور آپ کا پروردگار یہود و نصاری کے درمیان قیامت کے دن اپنے حکم سے فیصلہ فرما دے گا اور زبردست ہے ان کو اور ان کی سزا کو بھی جاننے والا ہے۔
سورة النمل حاشیہ نمبر : 95 یعنی قریش کے کفار اور اہل ایمان کے درمیان ۔ سورة النمل حاشیہ نمبر : 96 یعنی نہ اس کے فیصلے کو نافذ ہونے سے کوئی طاقت روک سکتی ہے ، اور نہ اس کے فیصلے میں غلطی کا کوئی احتمال ہے ۔