Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

491یعنی اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ قرآن مجید اور تورات دونوں جادو ہیں، تو تم کوئی اور کتاب الٰہی پیش کردو، جو ان سے زیادہ ہدایت والی ہو، میں اس کی پیروی کرونگا، کیونکہ میں ہدایت کا طالب اور پیرو ہوں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦٧] آپ ان کفار مکہ کو یہ جواب دیجئے کہ میں تو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایت کی کتاب کی پیروی کرنے کو تیار ہوں۔ اگر تمہارے پاس تورات اور قرآن سے بہتر کوئی ہدایت کی کتاب موجود ہے تو اسے چھپا کیوں رکھا ہے ؟ وہ لاؤ سب سے پہلے میں اس کی پیروی کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ جواب اس لئے بتلایا کہ وہ تورات اور قرآن دونوں کو جادو کہتے ہیں اور جادو ایسی چیز ہے جس کا مقابلہ بھی کیا جاسکتا ہے اور اس سے بہتر قسم کا جادو لایا جاسکتا ہے۔ لہذا اگر یہ کتابیں جادو ہیں تو تم اس سے بہتر چیز کیوں پیش نہیں کرتے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ ۔۔ : یعنی ان سے کہہ دیجیے کہ اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ میں اور موسیٰ جادو گر ہیں اور تورات اور قرآن جادو ہیں، تو تم کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو من گھڑت نہ ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو اور ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت والی ہو، تو میں بلا تامل اس کی پیروی کروں گا، کیونکہ مجھے تو ہدایت سے سروکار ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللہِ ہُوَ اَہْدٰى مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝ ٤٩- كتب - والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ،- ( ک ت ب ) الکتب ۔- الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو - عند - عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] ،- ( عند ) ظرف - عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔- هدى- الهداية دلالة بلطف،- وهداية اللہ تعالیٰ للإنسان علی أربعة أوجه :- الأوّل : الهداية التي عمّ بجنسها كلّ مكلّف من العقل،- والفطنة، والمعارف الضّروريّة التي أعمّ منها كلّ شيء بقدر فيه حسب احتماله كما قال : رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى- [ طه 50] .- الثاني : الهداية التي جعل للناس بدعائه إيّاهم علی ألسنة الأنبیاء،- وإنزال القرآن ونحو ذلك، وهو المقصود بقوله تعالی: وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا - [ الأنبیاء 73] .- الثالث : التّوفیق الذي يختصّ به من اهتدی،- وهو المعنيّ بقوله تعالی: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] ، وقوله : وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ [ التغابن 11] - الرّابع : الهداية في الآخرة إلى الجنّة المعنيّ- بقوله : سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5] ، وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43]. - ( ھ د ی ) الھدایتہ - کے معنی لطف وکرم کے ساتھ کسی کی رہنمائی کرنے کے ہیں۔- انسان کو اللہ تعالیٰ نے چار طرف سے ہدایت کیا ہے - ۔ ( 1 ) وہ ہدایت ہے جو عقل وفطانت اور معارف ضروریہ کے عطا کرنے کی ہے - اور اس معنی میں ہدایت اپنی جنس کے لحاظ سے جمع مکلفین کا و شامل ہے بلکہ ہر جاندار کو حسب ضرورت اس سے بہرہ ملا ہے ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى[ طه 50] ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر مخلوق کا اس کی ( خاص طرح کی ) بناوٹ عطا فرمائی پھر ( ان کی خاص اغراض پورا کرنے کی ) راہ دکھائی - ۔ ( 2 ) دوسری قسم ہدایت - کی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر تمام انسانوں کو راہ تجارت کی طرف دعوت دی ہے چناچہ ایت : ۔ وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا[ الأنبیاء 73] اور ہم نے بنی اسرائیل میں سے ( دین کے ) پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ( لوگوں کو ) ہدایت کرتے تھے ۔ میں ہدایت کے یہی معنی مراد ہیں ۔ - ( 3 ) سوم بمعنی توفیق - خاص ایا ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کو عطا کی جاتی ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد 17] جو لوگ ، وبراہ ہیں قرآن کے سننے سے خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے ۔- ۔ ( 4 ) ہدایت سے آخرت میں جنت کی طرف راہنمائی کرنا - مراد ہوتا ہے چناچہ فرمایا : ۔ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد 5]( بلکہ ) وہ انہیں ( منزل ) مقصود تک پہنچادے گا ۔ اور آیت وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف 43] میں فرمایا ۔- تبع - يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلک قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] ، ، قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] ، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] ، اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] ، وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] ، وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] ، ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] ، وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102]- ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ - کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس 20- 21] کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو ایسے کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں ۔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه 123] تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا ۔ اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف 3] جو ( کتاب ) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو ۔ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء 111] اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ کرتے ہیں ۔ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف 38] اور اپنے باپ دادا ۔۔۔ کے مذہب پر چلتا ہوں ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية 18] پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر ( قائم ) کردیا ہے تو اسیی ( راستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا ۔ وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة 102] اور ان ( ہزلیات ) کے پیچھے لگ گئے جو ۔۔۔ شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔- صدق - الصِّدْقُ والکذب أصلهما في القول، ماضیا کان أو مستقبلا، وعدا کان أو غيره، ولا يکونان بالقصد الأوّل إلّا في القول، ولا يکونان في القول إلّا في الخبر دون غيره من أصناف الکلام، ولذلک قال : وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ص دق) الصدق ۔- یہ ایک الکذب کی ضد ہے اصل میں یہ دونوں قول کے متعلق استعمال ہوتے ہیں خواہ اس کا تعلق زمانہ ماضی کے ساتھ ہو یا مستقبل کے ۔ وعدہ کے قبیل سے ہو یا وعدہ کے قبیل سے نہ ہو ۔ الغرض بالذات یہ قول ہی کے متعلق استعمال - ہوتے ہیں پھر قول میں بھی صرف خبر کے لئے آتے ہیں اور اس کے ماسوا دیگر اصناف کلام میں استعمال نہیں ہوتے اسی لئے ارشاد ہے ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ وہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٩) آپ ان کفار سے فرما دیجیے کہ اللہ کی طرف سے تم کوئی اور کتاب لے آؤ جو ہدایت کرنے میں قرآن اور توریت سے بہتر ہو میں اسی کی پیروی کرنے لگوں گا اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ قرآن کریم اور توریت دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کے موافق ہیں مگر ان میں اس کی کہاں طاقت ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٩ (قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہْدٰی مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ) ” - اس جملے سے بات گویا واضح ہوگئی کہ پچھلی آیت میں اہل مکہ ہی کا قول نقل ہوا ہے جس میں انہوں نے قرآن اور تورات کو ” سِحْرٰنِ تَظَاہَرَا “ قرار دیا تھا۔ تو اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے کہیے کہ اگر قرآن اور تورات دونوں ہی آپ لوگوں کے لیے قابل قبول نہیں تو پھر اللہ کی نازل کردہ کوئی ایسی کتاب پیش کرو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو۔ اگر تم لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی ایسی کتاب کی نشان دہی کرو گے تو مجھے اس کی پیروی کرنے میں کوئی تامل نہیں ہوگا۔ مجھے تو بہر حال حق کی پیروی کرنی ہے۔ میرے اندر ایسا کوئی تعصب نہیں کہ میں بلاوجہ اپنی ضد پر اڑ کر بیٹھ جاؤں۔ استدلال کا یہی انداز سورة الزخرف کی اس آیت میں بھی اختیار کیا گیا ہے : (قُلْ اِنْ کَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌق فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ) ” (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) آپ کہیے کہ اگر رحمن کا کوئی بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں اس کی پرستش کرنے والوں میں ہوتا “۔ کہ جب میں رحمن پر ایمان لایا ہوں ‘ اس کی عبادت کرتا ہوں ‘ تو اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو اس کی بندگی کرنے میں مجھے بھلا کیا اعتراض ہوسکتا تھا ؟

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة القصص حاشیہ نمبر : 70 یعنی مجھے تو ہدایت کی پیروی کرنی ہے ، بشرطیکہ وہ کسی کی من گھڑت نہ ہو ، بلکہ خدا کی طرف سے حقیقی ہدایت ہو ، اگر تمہارے پاس کوئی کتاب اللہ موجود ہے جو قرآن اور توراۃ سے بہتر رہنمائی کرتی ہو تو اسے تم نے چھپا کیوں رکھا ہے؟ اسے سامنے لاؤ میں بلا تامل اس کی پیروی قبول کرلوں گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani