3 0 1یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) قوم کی اصلاح سے ناامید ہوگئے تو اللہ سے مدد کی دعا فرمائی۔
[ ٤٧] جب ان لوگوں کی سرکشی اور مخالفت اس حد تک پہنچ گئی اور حضرت لوط ان کے راہ راست پر آنے سے مایوس ہوگئے تو اس وقت آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جس طریقے سے تو مناسب سمجھے میری مدد فرما اور مجھے ان لوگوں سے نجات دے۔
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِيْ ۔۔ : لوط (علیہ السلام) نے ان کے ایمان لانے سے مایوس ہو کر یہ دعا کی کہ اے میرے رب ان مفسد لوگوں کے خلاف میری مدد فرما۔ ” َلَي الْقَوْمِ الْمُفْسِدِيْنَ “ میں الف لام عہد کا ہے، اس لیے ترجمہ ” ان مفسد لوگوں “ کیا گیا ہے۔ اللہ کے پیغمبر اپنی قوم پر بددعا اس وقت کرتے ہیں جب انھیں یقین ہوجائے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِيْ عَلَي الْقَوْمِ الْمُفْسِدِيْنَ ٣٠ ۧ- رب - الرَّبُّ في الأصل : التربية، وهو إنشاء الشیء حالا فحالا إلى حدّ التمام، يقال رَبَّهُ ، وربّاه ورَبَّبَهُ. وقیل : ( لأن يربّني رجل من قریش أحبّ إليّ من أن يربّني رجل من هوازن) فالرّبّ مصدر مستعار للفاعل، ولا يقال الرّبّ مطلقا إلا لله تعالیٰ المتکفّل بمصلحة الموجودات، نحو قوله : بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ 15] - ( ر ب ب ) الرب ( ن )- کے اصل معنی تربیت کرنا یعنی کس چیز کو تدریجا نشونما دے کر حد کہال تک پہنچانا کے ہیں اور ربہ ورباہ وربیہ تنیوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ کسی نے کہا ہے ۔ لان یربنی رجل من قریش احب الی من ان یربنی رجل من ھوازن ۔ کہ کسی قریشی کا سردار ہونا مجھے اس سے زیادہ عزیز ہے کہ بنی ہوازن کا کوئی آدمی مجھ پر حکمرانی کرے ۔ رب کا لفظ اصل میں مصدر ہے اور استعارۃ بمعنی فاعل استعمال ہوتا ہے اور مطلق ( یعنی اصافت اور لام تعریف سے خالی ) ہونے کی صورت میں سوائے اللہ تعالیٰ کے ، جو جملہ موجودات کے مصالح کا کفیل ہے ، اور کسی پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا چناچہ ارشاد ہے :۔ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ 15] عمدہ شہر اور ( آخرت میں ) گنا ه بخشنے والا پروردگار ،۔- فسد - الفَسَادُ : خروج الشیء عن الاعتدال، قلیلا کان الخروج عنه أو كثيرا،. قال تعالی: لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] ، - ( ف س د ) الفساد - یہ فسد ( ن ) الشئی فھو فاسد کا مصدر ہے اور اس کے معنی کسی چیز کے حد اعتدال سے تجاوز کر جانا کے ہیں عام اس سے کہ وہ تجاوز کم ہو یا زیادہ قرآن میں ہے : ۔ لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] تو آسمان و زمین سب درہم برہم ہوجایئں۔
(٣٠) لوط (علیہ السلام) نے دعا فرمائی اے میرے پروردگار ان مشرکین پر عذاب نازل کر کے میری مدد فرما۔