4 4 1مَھْد کے معنی راستہ ہموار کرنا، فرش بچھانا، یعنی یہ عمل صالح کے ذریعے سے جنت میں جانے اور وہاں اعلٰی منازل حاصل کرنے کے لئے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔
مَنْ كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُه ٗ ۔۔ : اس میں جدا جدا ہونے والے دونوں فریقوں کا حال بیان فرمایا کہ جس نے کفر کیا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہوگا اور جو نیک عمل کریں گے وہ اپنے ہی لیے آرام کی جگہ تیار کر رہے ہیں، یا سامان تیار کر رہے ہیں قبر میں، جنت میں بلکہ دنیا میں بھی۔ ” کَفَرَ “ کے ساتھ دوسرے برے اعمال کا ذکر نہیں فرمایا، کیونکہ کفر کے بعد کسی عمل کا اعتبار ہی نہیں، جیسا کہ فرمایا : (وَقَدِمْنَآ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَـعَلْنٰهُ هَبَاۗءً مَّنْثُوْرًا) [ الفرقان : ٢٣ ] ” اور ہم اس کی طرف آئیں گے جو انھوں نے کوئی بھی عمل کیا ہوگا تو اسے بکھرا ہوا غبار بنادیں گے۔ “ اور کفر کے مقابلے میں ایمان کے بجائے عمل صالح فرمایا، کیونکہ ایمان بھی عمل صالح میں شامل ہے اور اس لیے کہ عمل صالح کی اہمیت واضح ہوجائے۔
مَنْ كَفَرَ فَعَلَيْہِ كُفْرُہٗ ٠ ۚ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِاَنْفُسِہِمْ يَمْہَدُوْنَ ٤ ٤ۙ- كفر - الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، - وأعظم الكُفْرِ- : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] - ( ک ف ر ) الکفر - اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔- اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - صالح - الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] - ( ص ل ح ) الصالح - ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ - نفس - الَّنْفُس : ذاته وقوله : وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ [ آل عمران 30] فَنَفْسُهُ : ذَاتُهُ ، - ( ن ف س ) النفس - کے معنی ذات ، وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ [ آل عمران 30] اور خدا تم کو اپنے ( غضب سے ڈراتا ہے ۔ میں نفس بمعنی ذات ہے
ایک جماعت جنتیوں کی اور ایک دوزخیوں کی کہ جو کفر کر رہی ہے اس پر تو اس کا وبال کفر پڑے گا کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔- اور جو حالت ایمانی میں نیک کام کر رہے ہیں وہ جنت میں اپنا بستر بچھا رہے ہیں اور ثواب و کرامت جمع کر رہے ہیں۔
(وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِاَنْفُسِہِمْ یَمْہَدُوْنَ ) ” - مَھَدَ یَمْھَدُکے معنی ہیں : (زمین) ہموار کرنا ‘ (بستر) بچھانا ‘ ساز و سامان تیار کرنا یا کمائی کرنا۔ یعنی یہ لوگ اپنے لیے فلاح کا راستہ ہموار کر رہے ہیں یا جنت میں آرام کرنے کے لیے اپنا بستر بچھا رہے ہیں اور ساز و سامان تیار کر رہے ہیں۔
سورة الروم حاشیہ نمبر : 67 یہ ایک جامع فقرہ ہے جو تمام ان مضرتوں کو اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے جو کافر کو اپنے کفر کی بدولت پہنچ سکتی ہے ۔ مضرتوں کی کوئی مفصل فہرست بھی اتنی جامع نہیں ہوسکتی ۔